Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں کو الگ سونے کا عادی کس عمر سے بنانا چاہیے؟

 اس بات کا تعین کریں کہ آپ اور آپ کا بچہ کب سونے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)
چھوٹے بچوں کو جسمانی بڑھوتری اور نشوونما کے لیے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر ایک سے دو برس کی عمر کے بچوں کو دن میں 11 سے 14 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان اوقات کو رات کی نیند اور دن میں قیلولہ اور مزید وقت پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم عام طور پر والدین  کا یہ کہنا ہے کہ سونے کا ٹائم ٹیبل ان کے دن کا سب سے مشکل حصہ ہے۔
چھوٹے بچے اکثر سوتے ہوئے آدھی رات کو جاگتے ہیں اور انہیں دوبارہ سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وہ ڈراؤنے خوابوں یا رات کے خوف سے بھی دوچار ہو سکتے ہیں جو والدین کے لیے زیادہ دباؤ کا سبب بنتا ہے۔
ذہنی صحت کے ماہر ڈاکٹر محمد ہانی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیند کی تربیت چھوٹے بچوں اور ان کے والدین کی بھی مدد کر سکتی ہے۔ 
ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ نیند کی تربیت کب شروع کی جائے اور کون سی تکنیک آپ کے بچے کو بہتر سونے میں مدد دیتی ہے۔

ہر بچے کی نیند کی تربیت مختلف ہوتی ہے کیونکہ بچوں کی نیند کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)

نیند کی مشق کے لیے صحیح عمر

ہر بچہ مختلف مراحل طے کرتے ہوئے بڑا ہوتا ہے اور ہر ایک کی مختلف ضروریات ہوا کرتی ہیں۔
مزید یہ کہ ایک ایسا طریقہ جو پانچ ماہ کے بچے کے لیے کارآمد ہوتا ہے وہ چھوٹے بچے کے لیے کارآمد نہیں ہوسکتا۔
مثال کے طور پر نرمی چھوٹے بچوں کے لیے مفید ہو لیکن بڑے بچوں کے لیے نہیں۔
کچھ ماہرین کی رائے کے مطابق ابتدائی 2 ماہ کی عمر میں نیند کی تربیت بہترین ہو سکتی ہے۔ تاہم نیند کی تربیت شروع کرنے کے لیے چار سے نو ماہ کا دورانیہ زیادہ مناسب سمجھا جاتا ہے کیونکہ بچہ اس عمر میں خود ہی سو سکتا ہے۔
اگر آپ کا بچہ 1 یا 2 برس سے زیادہ عمر کا ہے تو پریشان نہ ہوں کیونکہ چھوٹے بچوں کو بھی سونے کی تربیت دی جا سکتی ہے۔

کیسے معلوم ہوگا کہ آپ نیند کی تربیت دینے کے لیے تیار ہیں؟

 اس بات کا تعین کریں کہ آپ اور آپ کا بچہ کب سونے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ کیونکہ نیند کی تربیت میں مستقل مزاجی، صبر اور عزم کی ضرورت ہے۔

نرمی چھوٹے بچوں کے لیے مفید لیکن بڑے بچوں کے لیے نہیں۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)

نیند کی تربیت شروع کرنے سے پہلے آپ خود سے درج ذیل سوالات پوچھ سکتے ہیں۔

آپ کا شیڈول کیا ہے؟

 کیا سفر، تعطیلات، واقعات یا کوئی بھی اہم کام جو نیند کی تربیت میں رکاوٹ بن سکتی ہیں؟
کیا آپ اپنے معمولات میں مطلوبہ تبدیلیاں کرسکیں گے؟
 کیا آپ دو چار ہفتوں تک اس منصوبے پر عمل کرنے کے پابند ہیں؟
 کیا آپ کا شریک حیات یا آپ کی فیملی آپ کے اس منصوبے کا حصہ ہے؟
 مزید برآں اس طرح کے معاملے میں مشاورت اپنے ماہر امراض اطفال سے کریں جو آپ کے بچے کی نیند میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

بچے کو نیند کی تربیت کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟

 جب چھوٹے بچے اپنے گردونواح سے زیادہ واقف ہوجاتے ہیں تو ان کے تخیلات اور ان کے آس پاس واقعات ان کی نیند میں رکاوٹ پیدا کرسکتے ہیں۔ 
جب بچوں کی نیند پوری نہیں ہوتی تو بچے ضدی یا چڑچڑے ہوتے ہیں یا معمول سے زیادہ متحرک ہوسکتے ہیں۔
امریکی اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں صرف 25 فی صد بچوں کی نیند پوری ہوتی ہے۔
بچپن میں معیاری نیند کا فقدان صحت سے وابستہ مسئلہ ہے جس میں الرجک ناک کی سوزش، مدافعتی نظام کی پریشانیوں، افسردگی، موٹاپا، ذیابیطس اور مستقبل میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ہے۔

بچپن میں معیاری نیند کا فقدان صحت سے وابستہ مسئلہ ہے۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)

 کچھ تحقیقات کے مطابق نیند کی تربیت میں والدین اور بچے کے لیے طویل مدتی منفی اثرات یا فوائد نہیں ہوسکتے ہیں۔ البتہ کچھ تحقیقات کے اعتبار سے اس کے قلیل مدتی فوائد بتلائے گئے ہیں، جیسے بچے کی نیند کا معیار اور ماں کا مزاج بہتر ہونا۔
 لہٰذا یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط نہیں ہوگا کہ نیند کی تربیت آپ کے بچے کی نیند کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے جس میں طویل مدتی خطرات یا نقصانات کا اندیشہ بھی نہیں۔

ہر بچے کی تربیت دوسرے سے مختلف ہوتی ہے

ہر بچے کی نیند کی تربیت مختلف ہوتی ہے کیونکہ بچوں کی نیند کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر نوزائیدہ بچوں کو 18 گھنٹے تک نیند کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ جب وہ چار سے 12 ماہ کے ہوتے ہیں تو انہیں تقریباً 14 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ دن کے دوران جھپکنے کا معمول چھ اور بارہ ماہ کے درمیان بدل سکتا ہے۔
نیز نیند کی تربیت بہت چھوٹے بچوں میں (جو تین سے چار ماہ سے کم عمر کے بچوں میں) اچھی طرح کام نہیں کرتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بستر پر چڑھنے یا نیچے جانے کی قابلیت تربیت کا راستہ بھی طے کرسکتی ہے۔ 

چھوٹے بچوں کے لیے نیند کی تربیت کے طریقے

کوئی ایک طریقہ ہر ایک کے لیے کام نہیں کرتا ہے۔ آپ اپنے اور آپ کے بچے کے لیے بہترین طریقہ کار کا انتخاب کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں کو آزما سکتے ہیں۔

سلانے کا طریقہ

سونے کے طریقہ کار اور اس کی مختلف حالتوں میں بچہ اس کی ضرورت کی دیکھ بھال اور محبت (گلے یا بوسے) کے بغیر سو جاتا ہے۔
اگر بچہ پریشان ہے تو پانچ منٹ انتظار کریں۔ اگر بچہ روتا رہتا ہے۔ بچے کے ساتھ بیٹھیں جب تک وہ سو نہ جائے۔ اگر بچہ پھر روئے تو اس عمل کو دہرائیں۔ اس صورت میں جب بچہ بستر سے باہر آجائے تو اسے چومیں یا گلے لگائیں اور کمرے سے باہر نکلیں۔
آپ کو تھوڑی دیر کے لیے یہ کام کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے جب تک کہ آپ کا بچہ خود ہی سونا نہ سیکھ لے۔
 

بچوں کو سلاتے وقت والدین کو بچوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بچے کے ساتھ گفتگو کا طریقہ
بچوں کو سلاتے وقت والدین کو بچوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ اسی طرح بچے والدین کی بات بھی غور سے سنتے ہیں اور وہ سو بھی جاتے ہیں۔

وقت پر سلانا

اگر بچے کو نیند نہیں آتی تو وہ خوشی سے سونے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ ہم کسی خاص عمل کے مطابق جیسے دودھ پلانا وغیرہ سے بچے کو جلدی سلا سکتے ہیں۔

شیئر: