Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کو بریفنگ سے پہلے چینی میڈیا نے کورونا کی شدت کو دبانا شروع کر دیا

عالمی ماہرین کے مطابق چین میں اب تک 10 لاکھ فراد کورونا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
کورونا وائرس کی افزائش سے متعلق چین کے سائنسدانوں کی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کو بریفنگ سے پہلے ہی چینی میڈیا نے وائرس کی شدت کی اہمیت کو دبانا شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے منگل کو اپنے ایک مضمون میں مختلف چینی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وائرس سے بیمار ہونے والے افراد میں معتدل علامات پائی گئی ہیں۔
بیجنگ کے چاؤ یانگ ہسپتال کے نائب صدر نے اخبار کو بتایا کہ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں داخل وائرس کا شکار مریضوں میں سے تین سے چار فیصد افراد شدید علیل ہیں۔
خیال رہے کہ چین کے بڑے شہروں میں مظاہروں کے بعد حکومت نے  7 دسمبر کو تمام کورونا پابندیاں اٹھا دی تھیں جس کے بعد وائرس کے کیسز میں یکدم اضافہ دیکھنے میں آیا اور ایک مرتبہ پھر چند ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے منگل کو ہونے والے ٹیکنیکل مشاورتی گروپ کے اجلاس میں چینی سائنسدانوں کو وائرس سیکوینسنگ سے متعلق تفصیلی معلومات پیش کرنے کا کہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں مریضوں، ہلاکتوں اور ویکسینیشن پر بھی ڈیٹا فراہم کرنے کو کہا ہے۔
پیر کو چین نے سرکاری سطح پر کورونا سے ہونے والی مزید تین ہلاکتوں کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی عالمی وبا کے آغاز سے اب تک 5 ہزار 253 افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم عالمی ماہرین صحت کے اندازے کے مطابق اصل تعداد کم از کم 10 لاکھ ہے۔
سچوان یونیورسٹی کے تیانفو ہسپتال کے سربراہ کانگ یان نے بتایا کہ گزشتہ تین ہفتوں میں 46 شدید علیل مریضوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کیا گیا ہے جو وائرس سے متاثرہ افراد کا ایک فیصد ہے۔

چینی حکام کے مطابق کورونا کے نئے ویریئنٹ کم نقصان دہ ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب صحت کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی سچوان صوبے میں 80 فیصد سے زائد شہری کورونا سے متاثر ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعے کو چینی حکام پر زور دیا کہ وہ کورونا کی صورتحال پر لمحہ بہ لمحہ معلومات فراہم کریں۔
مغربی ممالک کی جانب سے کورونا سے متعلق ڈیٹا پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے چین نے کہا کہ وائرس کے نئے ویریئنٹ متعدی ہو سکتے ہیں لیکن کم نقصان دہ ہیں۔
یورپی یونین نے بھی چین کو مفت کورونا ویکسین فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ، فرانس، آسٹریلیا، انڈیا اور دیگر ممالک نے بھی چین سے آنے والے مسافروں کے لیے کورونا ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا ہے۔

شیئر: