Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چترال: ٹمبر سمگلنگ کے دوران استعمال ہونے والے گدھے نیلام کرنے کا حکم

عدالت نے گدھوں سمیت لکڑی کے سلیپرز بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ فوٹو: ضلعی انتظامیہ
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں عدالت نے ٹمبر کی سمگلنگ کے دوران استعمال ہونے والے گدھوں کو نیلام کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کو 50 روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ضلع چترال کی تحصیل دروش میں ضلعی انتظامیہ نے 19 اکتوبر کو ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان سمیت پانچ گدھے تحویل میں لیے تھے۔
 گرفتاری کے بعد ملزمان اور گدھوں کو فارسٹ مجسٹریٹ توصیف اللہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
چترال کے علاقے دروش گول میں ٹمبر مافیا کے کارندے قیمتی درختوں کو کاٹ کر ان کے سلیپرز گدھوں پر لادھ کر برساتی نالے کے راستے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں جہاں سے وہ آگے ٹمبر مافیا کو سمگل کیے جاتے ہیں۔ 
منگل کو فارسٹ مجسٹریٹ کی عدالت نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سمگلنگ میں ملوث گدھے بحق سرکار ضبط کر کے نیلام کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ گرفتار ملزمان کو50، 50 روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر دروش توصیف اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’فارسٹ مجسٹریٹ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہوں نے لکڑی کے سلیپرز بھی ضبط کرنے کا حکم دیا۔‘
 اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق ’دو الگ الگ کارروائیوں میں پانچ گدھوں اور دو ملزمان کو تحویل میں لیا تھا جبکہ تین ملزمان فرار ہو گئے تھے۔‘

چترال کی انتظامیہ نے ملزمان سمیت 5 گدھے تحویل میں لیے تھے۔ فوٹو: ضلعی انتظامیہ

انہوں نے بتایا کہ ایک کیس کا فیصلہ عدالت میں نمٹا دیا گیا ہے جس کے تحت دونوں گدھے اور لکڑی کے سلیپرز ضبط کر لیے گئے ہیں جبکہ ملزمان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
 دونوں ملزمان انتہائی غریب ہیں اس لیے ان کی غربت کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر توصیف اللہ نے بتایا کہ لکڑیوں کی سمگلنگ کے پہلے کیس میں ایک ملزم اور دوسرے کیس میں دو ملزمان رو پوش ہو چکے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ جبکہ دوسرے کیس میں پکڑے جانے والے گدھے تاحال محکمہ فارسٹ کی تحویل میں ہیں جن کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر دروش کے مطابق ’ٹمبر مافیا کے مقامی کارندے کم پیسوں کی خاطر بھاری لکڑیاں گدھوں پر لادھ کر دور دراز مقامات تک لے جاتے ہیں، ان گدھوں پر تشدد کیا جاتا ہے اور خوراک کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔ اسی لیے یہ گدھے بحق سرکار ضبط کر لیے گئے ہیں۔‘
دوسری جانب ملزم کے وکیل ایڈوکیٹ اکرام حسین نے عدالت میں سپرداری کی درخواست بھی جمع کرا دی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’ایک گدھا ملزم انعام کی ملکیت میں دیا جائے کیونکہ وہ اسے گھر کے فرد کی طرح سمجھتے ہیں اور سرکار کی تحویل میں اس کا ٹھیک سے خیال بھی نہیں رکھا جائے گا۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے گدھا کسی اور کے سپرد کر دیا تھا۔‘

ٹمبر مافیا کے کارندے قیمتی درختوں کو کاٹ کر انہیں سمگل کرتے ہیں۔ فوٹو: ضلعی انتظامیہ

مقامی سماجی رہنما انور خان نے بتایا کہ عوامی حلقوں میں ضلعی انتظامیہ کی اس کارروائی کا مذاق اڑانا شروع کیا گیا اور سوشل میڈیا پر تنقید بھی ہوئی حالانکہ یہ انتہائی سنجیدہ اور اہم معاملہ ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی اس کارروائی کے بعد لکڑیوں کی سمگلنگ کافی حد تک کم ہوئی ہے اور ٹمبر مافیا کے کارندے بھی ڈر کے مارے باہر نہیں نکلتے۔
سماجی کارکن انور خان کے مطابق دروش گول کے قریبی گاؤں کے باشندوں نے اپنے گدھے بیچ ڈالے ہیں کیونکہ ان کا واحد روزگار لکڑیاں اور سلیپرز پہاڑوں سے نیچے لانا تھا جس پر اب پابندی لگ چکی ہے۔  

شیئر: