Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر کے ’اشتعال انگیز‘ دورۂ مسجد اقصیٰ کی مذمت

اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ’ٹیمل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) اسرائیلیوں کے لیے اہم ترین جگہ ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر برائے قومی سلامتی کے یروشیلم میں مسجد اقصیٰ کے دورے کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کو اسرائیلی وزیر اتامر بین گویر کے دورے نے فلسطینیوں کو اشتعال دلایا ہے، جبکہ امریکہ نے کہا ہے کہ اس اقدام سے سٹیٹس کو کو نقصان پہنچے گا۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس دورے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’اشتعال انگیز عمل‘ قرار دیا ہے۔
عرب ممالک نے اسرائیلی وزیر کے اس دورے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقدس مقام کی صریحاً خلاف ورزی کہا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ یہ ’دورہ مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کا حصہ ہے۔ اس عمل کا مقصد مسلمانوں کے احساسات کو اشتعال دلانا ہے اور یہ متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔‘
فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دورہ مسجد اقصیٰ کو ’یہودی عبادت گاہ‘ بنانے کی کوشش تھی۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ’انتہا پسند وزیر اتامر بین گویر کے اس دورے کی سختی سے مذمت کرتی ہے اور یہ غیرمعمولی اشتعال انگیزی اور کشکمش میں خطرناک اضافہ ہے۔‘
مصر کی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ ’اس دورے سے سکیورٹی اور استحکام پر منفی تنائج مرتب ہوں گے۔‘
اردن نے اس دورے کی’سختی سے مذمت‘ کی ہے اور اسے ’مقدس مقام کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ دورہ بین الاقوامی قانون اور یروشیلم میں تاریخی اور قانونی سٹیٹس کو کے خلاف ہے۔
متحدہ عرب امارات اور کویت نے بھی اسرائیلی وزیر کے اس دورے کی مذمت کی ہے۔
امریکہ کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ مقدس مقامات کے حوالے س اپنے وعدے پر قائم رہیں۔ ’امریکہ یروشیلم میں مقدس مقامات کے حوالے سے سٹیٹس کو برقرار رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔‘

مسجد اقصیٰ اسلام میں تیسرا مقدس ترین مقام ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’سٹیٹس کو تبدیل کرنے کا کوئی یک طرفہ عمل ناقابل قبول ہے۔‘
اتامر بین گویر نے اس دورے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہماری وہ حکومت ہے جو حماس کی دھمکیوں کے آگے ہتھیار نہیں ڈالتی۔ ٹیمل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) اسرائیلیوں کے لیے اہم ترین جگہ ہے۔‘
’ہم مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے عبادت کی آزادی کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن یہودیوں کو بھی اس جگہ جانے کا حق حاصل ہے۔ ہم دھمکی دینے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔‘
 برطانیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’برطانیہ سٹیٹس کو پر یقین رکھتا ہے اور تمام فریقین ایسے اقدامات سے گریز کریں جن کی وجہ سے امن کو نقصان پہنچے۔‘
مسجد اقصیٰ اسلام میں تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جبکہ یہودی بھی اسے مقدس ترین سمجھتے ہیں۔ ایک معاہدے کے تحت غیر مسلم بھی مخصوص اوقات میں اس جگہ کا دورہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔
 حالیہ برسوں میں یہودی مسجد کے احاطے میں چھپ کر عبادت کرتے رہے ہیں۔

شیئر: