Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افغانوں کے لیے صدمہ‘، طالبان کی شہزادہ ہیری پر تنقید

شہزادہ ہیری نے افغانستان میں 25 شدت پسندوں کو مارنے کا اعتراف کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
طالبان نے شہزادہ ہیری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغانستان پر مغربی قبضہ انسانی تاریخ کا افسوسناک لمحہ تھا، شہزادہ ہیری کا بیان قابض فوج کے ہاتھوں پہنچنے والے اُس صدمے کی عکاسی کرتا ہے جس سے افغانی دوچار ہوئے۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق شاہ چارلس سوم کے بیٹے پرنس ہیری نے اپنی خود نوشت میں افغانستان میں 25 شدت پسندوں کو مارنے کا اعتراف کیا ہے۔
38 سالہ ڈیوک آف سَسیکس نے نیٹو افواج کے دور میں افغانستان کے دو دورے کیے تھے جن میں پہلا فارورڈ ایئرکنٹرولر کے طور پر تھا جبکہ دوسری بار 2012،13 میں جنگی ہیلی کاپٹر اڑایا۔
شہزادہ ہیری کا کہنا ہے کہ ’نہ مجھے فخر ہے اور نہ ہی شرمندگی۔‘ انہوں نے شطرنج کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’ان کو ایسے ہی ختم کیا جیسے بورڈ پر سے گوٹیاں ہٹائی جاتی ہیں۔‘
اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سپیئر‘ میں پرنس ہیری مزید کہتے ہیں کہ پائلٹ کے طور پر انہوں نے چھ مشنز میں حصہ لیا جو ’لوگوں کی جان لینے‘ کا سبب بنے۔
انہوں نے کسی پبلک مقام پر پہلے کبھی ایسا نہیں کہا کہ انہوں نے کتنے طالبان کو مارا۔
جب شہزادہ ہیری کے بیان کے بارے میں برطانیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سیکورٹی وجوہات کی بنا پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ نے 2020 میں اعلان کیا تھا کہ وہ اعلیٰ شاہی حیثیت سے دستبردار ہو رہے ہیں اور اب مالی طور پر خود مختار ہونے کے لیے کام کریں گے۔
 

شیئر: