Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داعش میں شامل ہونے والی خاتون کی اپیل، ’امریکہ واپس جانا چاہتی ہوں‘

ہدیٰ مثنیٰ شام کے روج کیمپ میں کرد افواج کے زیر حراست ہیں۔ فوٹو: نیویارک ٹائمز
امریکی ریاست الاباما میں اپنے گھر سے فرار ہو کر شام میں داعش کا حصہ بننے والی لڑکی نے امریکہ واپس آنے کی اپیل کی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک انٹرویو میں الاباما کی رہائشی ہدیٰ مثنیٰ نے بتایا کہ 2014 میں انٹرنیٹ پر موجود ٹریفکنگ گروپس نے داعش کا حصہ بننے پر آمادہ کیا اور اُنہیں اپنے کیے پر افسوس ہے۔
28 سالہ ہدیٰ مثنیٰ شام کے روج کیمپ میں امریکی اتحادی کرد افواج کے زیر حراست ہیں۔
ہدیٰ مثنیٰ نے کہا کہ وہ انتہائی کم عمر اور معصوم تھیں جب انہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی تھی اور امید ہے کہ امریکی حکومت بھی ان کے فعل کو اسی تناظر میں دیکھی گی۔
’اگر مجھے جیل میں بھی وقت گزارنا پڑا تو میں اس کے خلاف مزاحمت نہیں کروں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ واپس جانے کے بعد داعش کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گی۔
ہدیٰ مثنیٰ کی عمر اُس وقت 20 سال تھی جب انہوں نے امریکہ میں اپنا گھر چھوڑ کر داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔
اس دوران ان کی داعش کے ایک جنگجو کے ساتھ شادی ہوئی اور اس سے بچہ بھی ہے جو سکول جانے کی عمر میں ہے۔
ہدیٰ مثنیٰ کئی مرتبہ یہ مؤقف اپنا چکی ہیں کہ وہ لاعلمی میں داعش کا حصہ بن گئی تھیں لیکن چار سال قبل سوشل میڈیا پر وہ دہشت گرد گروپ کی شدت کے ساتھ حمایت کرتی ہوئی نظر آئیں۔
اس وقت داعش تنظیم اپنے عروج پر تھی اور اسلامی خلافت کا اعلان کرتے ہوئے شام اور عراق کا ایک تہائی حصہ ان کے قبضے میں تھا۔
سال 2015 میں ہدیٰ مثنیٰ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہونے والی ایک پوسٹ میں امریکیوں کو داعش میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی اور امریکہ میں حملے کرنے کے لیے اکسایا گیا تھا۔

39 امریکی شہریوں کو کرد جیلوں سے واپس امریکہ بھجوایا جا چکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم انہوں نے انٹرویو میں مؤقف اپنایا کہ ان کا فون لے لیا گیا تھا اور داعش کے حامیوں نے ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے پوسٹس کی تھیں۔
ہدیٰ مثنیٰ کے والدین یمن سے ہجرت کر کے امریکہ آئے تھے۔ ہدیٰ کی پیدائش امریکی ریاست نیو جرسی میں ہوئی تھی۔
سال 2014 میں ہدیٰ مثنیٰ نے اپنے والدین کو بتایا کہ وہ سکول کے ساتھ تفریحی دورے پر جا رہی ہیں لیکن وہ فلائٹ بک کروا کر ترکیہ پہنچ گئیں اور وہاں سے پھر شام چلی گئیں۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ہدیٰ مثنیٰ کی امریکی شہریت یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دی گئی تھی کہ ان کی پیدائش کے وقت والد یمنی سفارتکار تھے۔
ہدیٰ مثنیٰ کے وکلا نے اس اقدام سے اختلاف کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ہدیٰ مثنیٰ کی پیدائش کے وقت والد کی سفارتی حیثیت ختم ہو چکی تھی۔
بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 65 ہزار کی تعداد میں داعش کے مبینہ اراکین اور ان کے اہل خانہ شام میں امریکی اتحادی کرد گروپ کے کیمپوں اور جیلوں میں قید ہیں۔
ان میں شامی شہری اور غیر ملکی بھی شامل ہیں جبکہ ان میں سے 39 امریکی شہری واپس جا چکے ہیں۔

شیئر: