Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو یورینیئم ’نیوکلیر فیول سائیکل‘ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ ہے: سعودی وزیر توانائی

مملکت میں خام  تیل کی پیداوار دنیا میں سب سے کم کاربن والی ہے( فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بدھ کو کہا ہے کہ سعودی عرب اپنے گھریلو یورینیئم کو پورے’ نیوکلیر فیول سائیکل‘ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’حالیہ تلاش کے دوران ملک میں یورینیئم کے متنوع ذخائر ملے ہیں‘۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب اپنے قومی یورینیئم کے وسائل کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ریاض میں ’کان کنی کی بین الاقوامی کانفرنس‘ کے ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے’ نیوکلیر فیول سائیکل‘ میں یورینیئم استعمال ہوگا جس اس کی پیداوار، کم افزودہ یورینیئئم اور نیوکلیئر فیول کی تیاری دونوں مایں قومی وسائل کا استعمال کیا جائے گا اور یقینا یہ برآمد کےلیے بھی ہے۔
 شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب ماحول دوست توانائی کی پیداوار میں بین الاقوامی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ کاربن سرکلر اکانومی کے دائرے میں کام کیا جارہا ہے‘۔ 
 ایس پی اے کے مطابق انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب خام تیل کی عالمی صنعت کا لیڈر ہے۔ مملکت میں خام  تیل کی پیداوار دنیا بھر میں سب سے کم کاربن والی ہے۔ کاربن کے اخراج والے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے‘۔
’ سعودی عرب ہر طرح کی ماحول دوست توانائی میں عالمی سطح پر قائدانہ کردارادا کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ ہائیڈروکاربن کی صنعت سے تجدد پذیر توانائی کی پیداوار، صاف ستھری ہائیڈروجن سمیت توانائی کے ہر شعبے میں قائدانہ کردار ادا کرتا رہے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اس کا یہ کردار تیل اور گیس کے شعبوں میں اس کے وسیع ترعالمی کردار کا حصہ ہوگا‘۔

وزیر توانائی نے ’کان کنی کی بین الاقوامی کانفرنس‘ کے ایک مباحثے میں حصہ لیاہے( فوٹو ایس پی اے)

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب توانائی کے نئے متبادل ذرائع پر کام کررہا ہے۔ تجدد پذیر توانائی، صاف ستھری ہائیڈروجن اور ایٹمی توانائی کے سول پروگرام قابل ذکر ہیں‘۔ 
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ’ تجدد پذیر توانائی کا سعودی پروگرام دنیا کے اہم ترین پروگراموں میں سے ایک ہے۔ مملکت نے شمسی توانائی اور پن بجلی والی توانائی کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہے‘۔
کوشش ہے کہ 2030 تک تجدد پذیر توانائی کا پچاس فیصد تک ہدف حاصل کرلیا جائے۔ 
انہوں نے توانائی کے شعبے میں سعودائزیشن کے حوالے سے کہاکہ’ سعودی عرب میں ایسی معدنیات اورعناصر ے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی فی الوقت پوری دنیا کو اشد ضرورت ہے‘۔
’سعودی عرب سپلائی چینز کی سعودائزیشن کے لیے درکار اقدامات پر بھی کام کررہا ہے‘۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ’ مملکت کی سکیموں کا دائرہ معدنیات کے اندرون ملک استفادے تک محدود نہیں بلکہ  اس حوالے سے عالمی سطح پر بھی کام کررہے ہیں۔ وزارت توانائی، وزارت صنعت و معدنیات، پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اور معادن کمپنی کے ساتھ تعاون کررہی ہے‘۔ 

شیئر: