Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف کو پرویز الٰہی پر حملہ آور نہیں ہونا چاہیے: زلفی بخاری 

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما ذوالفقارعباس بخاری عرف زلفی بخاری نے کہا ہے کہ اگر پرویز الٰہی پی ٹی آئی کے موقف سے سو فیصد اتفاق نہیں رکھتے تو بطور جماعت ہمیں ان پر حملہ آور نہیں ہونا چاہیے۔
اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں زلفی بخاری نے کہا کہ ’پرویز الٰہی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا ایک اپنا نقطہ نظر ہے اور وہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں ہمیں ان کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ (پرویز الٰہی) ایک سینیئر سیاستدان ہیں ان کا اپنا موقف ہے ہم ان سے اتفاق نہیں کرتے ہمیں ان کا اور انہیں ہمارا احترام کرنا چاہیے، لیکن مسلم لیگ ق بطور جماعت عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
وزیراعلٰی پنجاب کے صاحبزادے مونس الٰہی کی بیرون ملک موجودگی پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’میری مونس الٰہی سے بات نہیں ہوئی، میں نے ان کو بہت قریب سے دیکھا ہے وہ بہت محنتی ہیں، لیکن مجھے ان کے اتنی دیر سے بیرون ملک ہونے پر تعجب ہے۔‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے زلفی بخاری کا  کہنا تھا کہ ’انہوں نے ایک ٹویٹ بھی کیا ہے کہ ان کے دوست کو اغوا کیا گیا ہے، مجھے یقین ہے کہ اگر اس وقت ان پر دباؤ نہیں ہے تو (مستقبل میں) ہو گا۔ اگر آپ سچ اور حق پر کھڑے ہوتے ہیں اور عوام آپ کے ساتھ ہوتی ہے تو دباؤ آتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے اس وقت عمران خان کا ساتھ چھوڑنا سیاسی خودکشی ہے۔
’جاوید ہاشمی سے لے کر جس جس نے عمران خان کو چھوڑا ہے ان کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا ہے۔ جو بھی سمجھدار سیاستدان ہیں چاہے وہ عمران خان کے نظریے سے اتفاق کریں یا نہ کریں ان کو پتہ ہے کہ عمران خان کو چھوڑنا سیاسی موت ہے۔‘
اسٹیبلشمنٹ ہاتھ اٹھا لے تو وفاقی حکومت 12 گھنٹے نہیں چل سکتی
اسٹیبلیشمنٹ اور تحریک انصاف کے موجودہ تعلقات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا کہ ’موجودہ صورتحال میں اسٹیبلیشمنٹ ان سے ہاتھ اٹھا لے تو حکومت 12 گھنٹے نہیں چلے گی۔ اسٹیبلیشمنٹ کو اب غیر جانبدار رہتے ہوئے اپنے کردار کا فیصلہ کرنا ہے۔‘

زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ اس وقت  پروزیر الہی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک)

 انہوں نے کہا کہ ’اس وقت میرا نہیں خیال کہ اسٹیبلیشمنٹ کی توجہ اینٹی پی ٹی آئی ہے لیکن ان کو اپنے آپ کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ جو ان کا معیار تھا لوگ اس کے مطابق سوچیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے تعلقات کی بات نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو خود اپنے وقار بحال کرنا ہے۔  پچھلے ڈیڑھ سال میں اسٹیبلشمنٹ پر ضربیں لگی ہیں اور پھر جو راستہ انہوں نے اپنایا وہ راستہ عوام کے سامنے ہے، عوام اس سے متاثر رہی ہے اور جب 22 کروڑ لوگ متاثر ہورہے ہیں اور ان کو پتہ ہے کو وہ متاثر کیوں ہورہے ہیں تو ظاہر بات ہے کہ ان (اسٹیبلشمنٹ) کو نقصان ہو گا۔‘
آڈیو لیکس کے معاملے پر عدالت جانے کا اعلان 
زلفی بخاری نے سابق خاتون اول اور ان کے درمیان ہونے والی مبینہ گفتگو منظر عام پر آنے کے معاملے کو عدالت لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگلے ہفتے تک میں عدالت میں درخواست دائر کرنے جارہا ہوں۔ اس وقت ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ (آڈیو لیکس) کرنے کی ڈیوٹی کس کو سونپی گئی تھی، کس نے اس (آڈیو) کو سب سے پہلے ٹویٹ کیا، اس پر ہم کام کر رہے ہیں اس میں جو سوشل میڈیا ایکسپرٹ یا صحافی ملوث ہوں گے ان کے خلاف عدالت جائیں گے۔
القادر یونیورسٹی کے نیب کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’نیب نے اس کیس میں مجھے بطور گواہ طلب کیا ہے، القادر یونیورسٹی میں اس وقت 200 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور 90 فیصد طلبا سکالرشپ لے رہے ہیں تو اس پر کیا کیس کریں گے؟ یہ سب اقدامات عمران خان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ انتقامی کارروائی کی جائے۔  
انہوں نے کہا کہ ’وہ زمین یونیورسٹی کے لیے دی گئی اور وہاں سے عمران خان کی کوئی آمدن نہیں آ رہی ہے وہاں یونیورسٹی بنی ہوئی ہے۔ جس طرح عمران خان شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی ٹرسٹ چلا رہے ہیں القادر یونیورسٹی بھی ایک ٹرسٹ ہی ہے، ان ٹرسٹ میں شفافیت پر دنیا معترف ہے۔‘  

شیئر: