Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کو ہٹانے کا حکم واپس، اب آگے کیا ہو گا؟

پنجاب اسمبلی کا اجلاس جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی ہو چکا ہے (فوٹو: اظہر مشوانی)
وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے کر گورنر کی ایڈوائس پر عمل درآمد کر دیا ہے جبکہ گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعلٰی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر چودھری پرویز الٰہی کی درخواست بھی نمٹا دی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی ہو چکا ہے جس کے بعد تین روز سے جاری سیاسی شور شرابہ قدرے تھم گیا ہے۔
لیکن اس وقت سب سے اہم سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ اب آگے کیا ہو گا؟ کیا پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کریں گے یا ن لیگ اعتماد کے ووٹ کے عمل کا بائیکاٹ کرنے کے بعد دھاندلی کے الزامات کے ساتھ عدالت جائے گی؟
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں آج جمعرات کی شام اسمبلی کوارڈینیٹرز کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
انہوں نے اعتماد کے ووٹ کے عمل کے لیے پنجاب کے ہر ڈویژن سے ایک کوراڈینیٹر مقرر کیا تھا جس کے ذمے ڈویژن میں موجود تمام اضلاع اور تحصیلوں سے ایم پی ایز کو اسمبلی میں حاضری کو یقینی بنانا تھا۔
اطلاعات ہیں کہ عمران خان اس اجلاس میں اسمبلی تحلیل سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری طرف مسلم لیگ کے کیمپ میں ابھی تک خاموشی ہے۔ رات گئے اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد لیگی قیادت نے اعلان کیا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے لیے جو طریقہ اپنایا گیا ہے اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا تاہم ابھی تک ایسی کوئی درخواست داخل نہیں کی گئی۔

پرویز الٰہی پنجاب نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے کر گورنر کی ایڈوائس پر عمل درآمد کر دیا ہے (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

تین دن مسلسل پنجاب اسمبلی کی گیلری میں موجود رہنے والے لیگی رہنما عطااللہ تارڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کی جماعت ابھی مشاورت کر رہی ہے۔ ’ہمیں اس بات کا اندازہ تھا کہ پرویز الٰہی جعلی طریقے سے اعتماد کا ووٹ کروانے کی سازش کر رہے ہیں اس لیے ہم اسمبلی میں آخری وقت تک موجود رہے۔ ان کے 10 اراکین کم تھے اس کے باوجود انہوں نے اپنے آپ کو کامیاب قرار دلوا لیا۔ ہم اس حوالے پارٹی میں مشاورت کر رہے ہیں تاکہ تمام آئینی اور قانونی پہلووں کا جائزہ لیا جا سکے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کر دیں گے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرا نہیں خیال چودھری پرویز الٰہی نے کل جو کام کیا ہے وہ اس لیے کیا ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری اطلاعات یہی ہیں کہ تحریک انصاف اسی تنخواہ پر پرویز الٰہی کے ساتھ کام کرے گی۔‘
مسلم لیگ ن کیا لائحہ عمل بناتی ہے یہ تو اگلے چند روز میں واضع ہو جائے گا تاہم تحریک انصاف کی قیادت ابھی بھی اسمبلی تحلیل کرنے کو پہلے آپشن کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
ترجمان حکومت پنجاب مسرت چیمہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس بات میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری ساری لڑائی صرف اور صرف جلد الیکشن کے لیے ہے۔ چیئرمین صاحب نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے وہ خود اس کا اعلان دوبارہ کریں گے انہوں نے پہلے بھی اعلان کیا تھا لیکن عدم اعتماد کی تحریک اور اعتماد کے ووٹ سے اس عمل کو روکا گیا۔ اب انہیں ایک مرتبہ پھر اسمبلی فلور پر شکست ہو چکی ہے۔ اب چال چلنے کی باری عمران خان کی ہے۔‘
انہوں نےبتایا کہ ’پرویز الٰہی بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ عمران خان کے ایک اشارے پر وہ اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔ پی ٹی آئی کے اندر بھی مشاورت کا عمل جاری ہے۔ آج بھی اجلاس ہے تو جلد ہی اگلے لائحہ عمل کا اعلان بھی ہوگا۔‘
اگر پرویز الہی اسمبلی تحلیل کردیتے ہیں تو پی ٹی آئی کے گزشتہ اعلان کے مطابق خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی تحلیل کر دی جائے گی تاکہ دونوں صوبوں میں الیکشن ہو۔ تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق چودھری پرویز الٰہی سے اسمبلی تحلیل کروانا عمران خان کے لیے ایک چیلنج بھی ہو سکتا ہے کیونکہ وزیراعلٰی نے حالیہ بیانات میں اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔

شیئر: