Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ، ’ترسیلات زر کی شرح اچھی نہیں‘

گرے مارکیٹ میں ڈالر 265 سے 270 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر اور ترسیلات زر میں مسلسل کمی کے بعد روپے کی قدر میں گراوٹ کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت ایک بار پھر 229 روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت اصل مارکیٹ ریٹ سے اب بھی کم ہے، ملک میں ڈالر دستیاب نہیں جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے من مانے ریٹ لیے جا رہے ہیں۔ 
فاریکس ڈیلرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو کاروباری اوقات کے پہلے حصے میں ایک امریکی ڈالر کی انٹر بینک مارکیٹ میں قیمت 229 روپے 75 پیسے ہے جبکہ گزشتہ ہفتے 228 روپے کی سطح پر تھی۔ 
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، اس کے ساتھ ہی سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ ترسیلات زر کی تفصیل بھی اچھی نہیں ہے۔ بیرون ممالک میں مقیم افراد کی جانب سے بھیجے گئے ترسیلات میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ایکسپورٹس بہتر ہوں گی تو ہی براہ راست اس کا فائدہ ملک کو ہوگا اور ڈالر کی طلب و رسد بھی بہتر ہو سکے گی۔ 
 ایکسچینج کمپنیز ایسو سی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ڈالر کی مانگ زیادہ ہے اور مارکیٹ میں طلب و رسد میں فرق کی وجہ سے روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی طریقے سے کرنسی کا کاروبار عروج پر ہے اور گرے مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ سرکاری ریٹ کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
’اس وقت گرے مارکیٹ میں ڈالر 265 سے 270 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ منی چینجرز بیرون ملک سفر سے متعلق تمام دستاویزات دیکھ کر ہی صارفین کو ڈالر دیتے ہیں کیونکہ مارکیٹ سے ڈالر لے کر گرے مارکیٹ میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔‘

شیئر: