Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے نجی سکول میں لڑکیوں کی لڑائی کی ویڈیو وائرل، مقدمہ درج

کئی لڑکیوں نے ساتھی طالبہ کو نیچے گرا کر اسے لاتیں اور تھپڑ مارے (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور کے ایک نجی سکول کی طالبات میں لڑائی کی ویڈیو ٹائم لائنز پر وائرل ہوئی ہے جس میں مختلف طالبات کو ایک ساتھی سٹوڈنٹ پر تشدد کرتا دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو شیئر کرنے والے متعدد افراد نے دعوی کیا کہ ’جس لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس نے ایک لڑکی کے نشہ کرنے کی ویڈیو اس کے والد کو بھیجی تھی۔ اس بات کا بدلہ لینے کے لیے دوسری لڑکی نے اپنی دوستوں کے ساتھ مل کر پہلی کو نیچے گرا کر اس پر سواری کی اور لاتیں وتھپڑ مارے۔‘
تشدد کرنے والی لڑکیوں میں سے ایک کو ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’جب تک سوری نہیں کرے گی، نہیں چھوڑوں گی۔‘
پس منظر میں لڑکوں کی آوازیں بھی نمایاں ہیں جنہیں متعدد ٹویپس کی جانب سے اسی تعلیمی ادارے میں زیرتعلیم علم بتایا گیا ہے۔

ٹائم لائنز پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر تبصرہ کرنے والے افراد نے اسے ’غیر انسانی سلوک‘ کہا تو کئی ٹویپس نے پولیس کو مینشن کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس ناپسندیدہ عمل میں ملوث طالبات کے خلاف کارروائی کی جائے۔
لاہور پولیس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ایسی ہی ایک ٹویٹ کے جواب میں بتایا گیا کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

اس وضاحت کے بعد بھی کچھ ٹویپس مطمئن دکھائی نہ دیے تو مطالبہ کیا کہ ذمہ دار طالبات کو چھوڑا نہ جائے بلکہ ان کے خلاف کارروائی لازما ہو تاکہ وہ دوبارہ کسی کی ایسی تضحیک نہ کریں۔
تشدد کا شکار لڑکی کے والد کی مدعیت میں لاہور کے تھانہ ڈیفنس اے میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’’نشہ کا شوق رکھنے والی آوارہ لڑکی میری بیٹی کو بھی نشے میں ملوث کرنا چاہ رہی تھی، میں نے یہ ویڈیو مذکورہ لڑکی کے والد کو بھیجی جس پر اس نے اپنی بہن اور دوستوں کے ساتھ مل کر میری بیٹی پر قاتلانہ حملہ کیا۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’متعدد لڑکیوں نے مل کر میری بیٹی کا گلہ دبایا، اس پر چھرہوں سے وار کیے، کپڑے پھاڑے اور اڑھائی تولہ سونے کی چین چوری کر لی۔‘
متاثرہ لڑکی کے والد نے ’ویڈیو بنانے اور پھیلانے والے لڑکوں و لڑکیوں کے خلاف ایف آئی اے سے بھی رجوع کرنے کا کہا ہے۔

شیئر: