Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسداران انقلاب کے خلاف ووٹ، ایران کی یورپی یونین کو دھمکی

یورپی یونین کے پارلیمنٹ نے بدھ کو پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالنے کے لیے ووٹ دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاسداران انقلاب فورس کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے حق میں ووٹ دینے پر ایران نے خبردار کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کو ’جواب‘ دے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے ’ پارلیمان کچھ یورپی ممالک کی فوجوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالنے پر کام کر رہی ہے۔‘
 خیال رہے 27 ممالک پر مشتمل بلاک یورپی یونین کے ارکان نے ایران میں جاری سرگرمیوں کی روشی میں بدھ کو پاسداران انقلاب فورس کو دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
اقدام کی وجوہات میں احتجاج کرنے والوں کو طاقت کے بل پر دبانے اور روس کو ڈرونز کی فراہمی بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کے اقدام کے بعد ایران میں پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں امیر عبدالھیان اور پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلیمانی نے بھی شرکت کی اور اس کے مختلف پہلوؤوں پر مشاورت کی گئی۔
ایران کے ایک بڑے سفارت کار کا کہنا ہے کہ ’یورپی پارلیمنٹ نے خود اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے اور اس کو جوابی اقدام کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
جب ایک صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ کیا ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل جائے گا یا پھر اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کو باہر نکال دے گا؟ تو اس کے جواب میں عبدالھیان کا کہنا تھا کہ ’یہ تمام آپشنز ہمارے سامنے ہیں۔‘

ایران نے 1970 میں جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ’عبدالھیان نے یورپی سفارت کاروں پر ناتجربہ کاری کا طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اپنی پوزیشن درست نہیں کی تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
ایران نے 1970 میں جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس پر مغربی ممالک کی جانب سے جوہری ٹیکنالوجی کے حوالے سے الزامات لگتے رہے ہیں تاہم شروع سے کہتا آیا ہے کہ اس کی ایٹم بم بنانے یا حاصل کرنے کی کوئی خواہش نہیں۔
ایران کا جوہری پروگرام مغربی ممالک کے ساتھ 2015 تک تناؤ کا باعث بنا رہا۔ اس کے بعد پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام کو محود کیا گیا۔
تاہم 2018 کے بعد اس وقت سے یہ معاہدہ ڈانواڈول ہے جب امریکہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہو گیا اور اس پر پابندیاں لگائیں۔ اس کے بعد تہران نے بھی وعدوں پر عملدرآمد چھوڑ دیا۔
ایران اور عالمی طاقتیں معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت کرتی رہی ہیں تاہم پچھلے ایک سال سے مذاکرات کا یہ سلسلہ بند ہے۔

پچھلے سال ستمبر میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایران میں شدید احتجاج جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایرانی پارلیمان کے سپیکر محمد باقر غالب نے کہا کہ ’اگر یورپی یونین ووٹ کو برقرار رکھتی ہے اور اس کی توثیق کرتی ہے تو ہماری پارلیمان فوری طور پر جوابی کارروائی کرے گی۔‘
باقر غالب جو پاسداران انقلاب کے کمانڈر بھی ہیں، کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری پارلیمان یورپی ممالک کے فوجوں کو دہشت گرد گروپ قرار دے گی۔‘
خیال رہے پچھلے سال ستمبر میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد سے ایران میں شدید عوامی ردعمل جاری ہے جس کو دبانے کے لیے حکومت پاسداران انقلاب کو استعمال کر رہی ہے۔
امریکہ پہلے سے ہی پاسداران انقلاب اور اس کے دستے قدس فورس کو پہلے ہی بین الاقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال چکا ہے۔

شیئر: