Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز ’تقریباً ویسی‘ ہے جو اسرائیل نے منظور کی تھی: قطر

ثالث قطر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز ’تقریباً ویسی‘ ہے جو اس سے قبل اسرائیل نے منظور کی تھی، حالانکہ اس نے یہ بات تسلیم کرنے سے خبردار کیا تھا کہ معاملے پر کوئی پیش رفت ہو گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دارالحکومت دوحہ میں صحافیوں کو بتایا کہ حماس نے جنگ بندی کے تازہ ترین مسودے پر ’بہت مثبت ردِعمل‘ کا اظہار کیا ہے۔ 
انہوں نے منگل کو نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ’یہ مسودہ تقریباً بالکل ویسا ہی تھا جس پر اِس سے پہلے اسرائیل نے اتفاق کیا تھا۔‘ 
تاہم حامد الانصاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اسرائیل نے تاحال اس تجویز کا جواب دینا ہے، ہمیں جلد اور مثبت جواب کی اُمید ہے۔‘ 
اس سوال پر کہ کیا جنگ بندی کی تجویز کا تازہ متن امریکی ایلچی سٹیو وِٹکوف کی پیش کردہ تجویز سے مختلف ہے، حامد الانصاری نے جاری مذاکرات کی حساسیت کا حوالہ دیتے ہوئے اِس کی مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہاں جو بات اہم ہے وہ ایک ایسے معاہدے پر پہنچنا ہے جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو اور اسی پر ہم گذشتہ کئی روز سے کام کر رہے ہیں۔‘ 
قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے صورتِ حال کو ’ایک انسانی المیہ‘ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی ہوئی تو بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔ 
اُن کا کہنا ہے کہ ’اگر یہ تجویز کامیاب نہ ہوئی تو بحران میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور اسی مقصد کے لیے قطر، مصر اور امریکہ سمیت دیگر ممالک کے تعاون سے جنگ بندی کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔‘

 

شیئر: