Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹائم ٹو گو‘، جاپانی کھلاڑی کا 98 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا اعلان

کازوکو سوگیوچی نے سنہ 1948 میں پیشہ ورانہ طور پر ’گو‘ کا آغاز کیا تھا (فوٹو: ریڈاٹ)
جاپان میں بورڈ گیم ’گو‘ کی سب سے معمر کھلاڑی کازوکو سوگیوچی نے 98 برس کی عمر میں اپنے شاندار کیریئر کا اختتام کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کازوکو سوگیوچی نے سنہ 1948 میں پیشہ ورانہ طور پر ’گو‘ میں قدم رکھا اور گیارہ برس بعد اپنا پہلا اعزاز جیتا۔ بعدازاں انہوں نے خواتین کی چیمپئن شپ ’میجن چیمپئن شپ‘ مسلسل چار بار اپنے نام کی، جو ان کے کیریئر کی سب سے بڑی کامیابیوں میں شمار ہوتی ہے۔
’گو‘ میں طویل سفر کے دوران انہوں نے کئی اعزازات جیتے اور اپنی مستقل مزاجی اور غیرمعمولی صلاحیتوں کے باعث جاپانی بورڈ گیمز کی تاریخ میں منفرد مقام حاصل کیا۔
گزشتہ برس اپریل میں وہ جاپان کی سب سے عمر رسیدہ پیشہ ور کھلاڑی بنیں۔ اس سے قبل یہ اعزاز ان کے مرحوم شوہر کے پاس تھا جو کہ ایک کھلاڑی تھے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد کازوکو سوگیوچی کو ’دان‘ کے اعزازی درجہ پر فائز کیا جائے گا اور وہ اس مقام تک پہنچنے والی پہلی خاتون کھلاڑی ہوں گی۔
’دان‘ ایک ایسا اعزاز ہوتا ہے جو جاپان کے مختلف کھیلوں میں سب سے زیادہ مہارت رکھنے والے کھلاڑی کو عطا کیا جاتا ہے۔
کازوکو سوگیوچی نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کھیل کے طویل اور سخت سیشنز کے باعث کیا۔ ان کا اس موقعے پر کہنا تھا کہ ’میں نے ہمیشہ اس یقین کے ساتھ کھیل کو اپنایا کہ ’گو‘ محض ایک کھیل نہیں بلکہ ایک فن ہے اور زندگی بھر کی جستجو ہے، تاہم اب مسلسل چھ گھنٹے بغیر وقفے کے کھیلنا میرے لیے ممکن نہیں رہا۔‘
انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ساتھ دینے والے مداحوں اور ساتھی کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’آٹھ دہائیوں پر محیط اس سفر میں انہیں بے شمار محبت اور تعاون ملا۔‘

بورڈ گیم ’گو‘

بورڈ گیم ’گو‘ جاپان، جنوبی کوریا اور چین میں مقبولیت رکھتا ہے۔ یہ کھیل اپنی پیچیدگی اور حکمتِ عملی کے اعتبار سے شطرنج سے بھی زیادہ مشکل سمجھا جاتا ہے۔
سنہ 2023 میں ہانگژو میں ہونے والے ایشیائی کھیلوں میں بھی ’گو‘ کو شامل کیا گیا جس نے اس کی بین الاقوامی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔

شیئر: