Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس جنگ بندی کی نئی تجویز کے ساتھ متفق ہے: ذرائع

اسرائیل کے حملوں میں 62004 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں (فائل فوٹو؛ اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی نئی تجویز پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک ذریعے نے پیر اس پیش رفت سے اے ایف پی کو آگاہ کیا۔
حماس کے ذریعے نے گروپ کی جنگ بندی کی نئی تجویز سے غیرمشروط رضامندی کے بارے میں بتاتے ہوئے اے ایف پی سے کہا کہ ’حماس نے ثالثوں کو اپنے جواب سے آگاہ کر دیا ہے۔‘
ان مذاکرات کی تفاصیل سے باخبر ایک فلسطینی ذریعے نے بھی اے ایف پی کو بتایا کہ ثالث ’ایک نیا معاہدے اور اس کے نتیجے میں مذاکرات کی بحالی کی تاریخ کے اعلان‘ سے متعلق پرامید تھے۔
اس پیش رفت پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کرنے والے ممالک مصر، قطر اور امریکہ دیرپا جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں جبکہ دوسری جانب جنگ اپنے 23ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے جس کے غزہ میں انسانی المیہ اپنے عروج کر پہنچ چکا ہے۔
ایک دوسرے فلسطینی عہدیدار نے پیر ہی کو  اے ایف پی کو بتایا کہ ثالثوں نے ابتدائی طور پر 60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی دو مراحل میں رہائی کی تجویز دی ہے۔
اسلامی جہاد جو غزہ میں حماس کے ساتھ مل کر لڑنے والا ایک فلسطینی عسکری گروہ ہے، اس کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس منصوبے میں 60 دن کی جنگ بندی شامل ہے ’جس کے دوران 10 اسرائیلی یرغمال افراد کو زندہ رہا کیا جائے گا اور ساتھ ہی کچھ لاشیں بھی واپس کی جائیں گی۔‘

سات اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنانے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسی ذریعے کے مطابق ’باقی یرغمالیوں کو دوسرے مرحلے میں رہا کیا جائے گا جس کے فوراً بعد ایک وسیع تر معاہدے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے‘ تاکہ ’بین الاقوامی ضمانتوں کے ساتھ‘ جنگ کا مستقل خاتمہ ہو۔‘
حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنانے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 27 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں 1219 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس کے بعد اسرائیل کے جوابی حملے میں 62004 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
یہ اعداد و شمار حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے ہیں جنہیں اقوام متحدہ قابل اعتماد مانتی ہے۔

 

شیئر: