Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امید ہے رواں ماہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا: وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گرین لائن کے مسافروں کو سفر کے دوران جدید سہولتیں ملیں گی (فوٹو: پاکستان ریلوے)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امید ہے اسی مہینے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا۔ 
جمعے کو اسلام آباد میں گرین لائن ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان اس وقت ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ ہم ایک ایک پائی بچانے کوشش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد پاکستان مشکلات سے باہر آ جائے گا۔
’مشکلات قوموں کی زندگی میں آتی رہتی ہیں، جو ان کو چیرتے ہوئے نکلتی ہیں وہ آگے بڑھتی ہیں۔‘
انہوں نے پچھلی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ہمارے ساتھ کام کرنے والی چینی کمپنیوں پر بھی کرپشن کے بے بنیاد الزامات لگائے تھے۔
انہوں نے نومبر میں ہونے والے اپنے دورہ چین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جب میں وہاں گیا تو پرتپاک استقبال کیا گیا۔‘
انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ برف ابھی پگھل رہی ہے کیونکہ چار سال میں تعلقات کو زک پہنچی تھی۔
’دل جڑتے بھی مشکل ہیں اور اگر کوئی دراڑ آ جائے تو ان کو جوڑنا بھی آسان نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے قربانی کے جذبے سے کام لینا ہو گا۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گرین لائن ٹرین کی بنیاد نواز شریف کے پچھلے دور میں رکھی گئی تھی تاہم بدقسمتی سے حکومت بدلنے کے بعد اس کا سلسلہ رک گیا تھا۔
انہوں نے چینی کمپنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جانب سے جدید سہولتوں سے مزین بوگیاں فراہم کی گئی ہیں۔
’ان میں وائی فائی کے انتظام کے علاوہ، لچکدار سیٹیں اور بیڈز بھی ہیں۔‘

پاکستان کی حفاظت اور خوشحالی اللہ کے ذمے ہے: اسحاق ڈار

دوسری جانب مذکورہ تقریب میں ہی پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’حکومت کو بہت چیلنجز ملے تھے۔ پاکستان پانچ سالہ ایڈونچر کی سزا بھگت رہا ہے۔‘
اسحاق ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان دنیا میں رہنے کے لیے اللہ نے قائم کیا ہے۔ اگر اللہ نے اس کو بنایا ہے تو اس کی حفاظت، اس کی ترقی اور خوشحالی بھی اللہ کے ذمے ہے۔‘

وزیر خزانہ اسحاق دار نے کہا ہے کہ ’پاکستان پانچ سالہ ایڈونچر کی سزا بھگت رہا ہے۔‘ (فوٹو: اے اپی پی)

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم بہادر ہیں کہ وہ تباہ حال ملک کو دلدل سے نکالنے کو شش کر رہے ہیں۔ ہم 2016 کی بڑی معیشتوں میں شامل ہو گئے تھے مگر اس کے بعد بننے والے حالات کی وجہ سے آج 47 ویں نمبر پر ہیں۔‘
پوری طرح تفتیش ہونی چاہیے کہ کون سی غلطیاں ہوئیں کہ دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی پیشگوئی کے باوجود آج ہم دنیا کی 47ویں معیشت بن چکے ہیں۔‘
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ’سوچیں کہ پاکستان کہاں تھا اور کیا ہوا۔ پانامہ ڈرامہ اور مسلم لیگ کو فارغ کیے جانے کی وجہ سے آج ہم دنیا کے پریمیئم کلب جی 20 کا ممبر بننے کے بجائے معاشی طور پر 47ویں نمبر پر ہیں۔‘
ملک کی معاشی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جو ہو رہا ہے یہ اس حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ ماضی میں جو ہوا اس کا نتیجہ ہے۔‘

شیئر: