Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کے سابق وزرا کے خلاف سوشل میڈیا مُہم کون چلا رہا ہے؟

سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے کہ وزرا حکومت میں آنے کے بعد ارب پتی بن گئے ہیں (فائل فوٹو: کے پی اسمبلی)
خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوتے ہی سابق وزیراعلٰی، وزرا اور ایم پی ایز کے خلاف سوشل میڈیا پر نیا محاذ کھڑا ہو گیا ہے ۔ فیس بک اور ٹوئٹر پلیٹ فارم پر مختلف ناموں سے  آئی ڈیز پر سابق وزرا کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے مواد شیئر کیا جا رہا ہے۔
فیس بک پر ’تور گل‘ نام سے ایک پیچ ان سابق وزرا کے خلاف مہم میں سب سے آگے ہے جس کے فالوؤرز بھی کچھ ہی دنوں میں ہزاروں تک پہنچ گئے ہیں۔
’انتخاب سے پہلے احتساب دو‘ کے نام سے سوشل میڈیا پیچز پر سابق وزیراعلٰی محمود خان، سابق وفاقی وزیر مراد سعید، سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی، سابق ایم پی اے فضل حکیم سمیت دیگر ایم پی ایز پر کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
چند ایک پوسٹ میں میرٹ کے خلاف بھرتیوں سے متعلق دستاویزات بھی شیئر کی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر بھرپور مہم جاری ہے جس میں ان پر کرپشن اور ملازمتیں فروخت کرنے کے الزامات لگائے گئے۔
سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ یہ وزرا حکومت میں آنے کے بعد ارب پتی بن گئے ہیں۔ 
اس حوالے سے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر اُن کی ’ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اُردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس مُہم کا مقصد مجھے سیاسی طور پر نقصان پہنچانا ہے۔ اس (مُہم) کے پیچھے دو قسم کے لوگ ہوسکتے ہیں ایک تو حلقے میں موجود وہ لوگ  ہیں جن کے غیر قانونی کام میں نے نہیں کیے، دوسرا اپوزیشن جماعتوں یعنی پی ڈی ایم کے کارندے ہو سکتے ہیں۔‘
کامران بنگش نے بتایا کہ ’یہ آئی ڈیز فیک ناموں سے بنائی گئی ہیں تاہم میں نے ان کے خلاف ایف آئی اے کو درخواست دے دی ہے۔‘

شوکت یوسفزئی نے دعویٰ کیا کہ ’کچھ لوگ پارٹی کے ٹکٹ کے لیے اِس قسم کی مُہم چلا رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے اثاثے جو پہلے تھے آج بھی وہی ہیں اور آن ریکارڈ ہیں۔ میری فیملی کا ذاتی کاروبار ہے جو کب سے چلا آرہا ہے، میں نے عوام کا پیسہ نہیں کھایا۔ جن لوگوں نے مجھ پر الزامات لگائے اب ان کو ثابت بھی کرنا پڑے گی۔‘
سابق صوبائی وزیر اور تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’اس قسم کے ٹرینڈ چلانا انتہائی افسوسناک ہے۔ اگر کسی کے پاس کرپشن کے ثبوت ہیں تو وہ عدالت جائے یا پارٹی کے سربراہ کے سامنے پیش کرے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’کچھ لوگ پارٹی ٹکٹ کے لیے اِس قسم کی مُہم چلا رہے ہیں۔ اگر میں نے چوری کی ہے تو میرے خلاف ثبوت لائے جائیں، یوں فیس بک پر کوئی بھی پوسٹ کرکے کسی پر الزام لگانا غیر اخلاقی ہے۔‘
شوکت یوسفزئی نے موقف اپنایا کہ ’حلقے کے بعض لوگوں کے کام نہیں ہوتے یا اس منصوبے کے لیے درکار فنڈز جاری نہیں ہوتے تو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ فلاں وزیر نے پیسے جیب میں ڈال لیے ہیں۔‘
سوشل میڈیا صارف نوید احمد نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’سوات اور شانگلہ کے صوبائی وزرا اور ایم پی ایز کے خلاف تور گل نامی ایک پیچ بنایا گیا ہے جبکہ خان گل کے نام سے فیس بک پیچ دیر کے سابق ایم پی ایز سے احتساب سے متعلق پوسٹ شیئر کرتا ہے جو زیادہ تر پشتو زبان میں لکھی جاتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے اپنے ہی ورکرز سابق اراکین اسمبلی کے خلاف پوسٹ کر رہے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کو دوبارہ پارٹی ٹکٹ نہ ملے۔‘

شیئر: