Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تمام راستے بند نہیں ہوئے‘، ایرانی سکالر ’زبردستی حجاب کرانے‘ کے مخالف

ایرانی پراسکیوٹر جنرل نے حجاب کی خلاف ورزی پر سخت سزا دینے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے ایک ممتاز مذہبی سکالر ناصر مکارم نے خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کی مخالفت کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناصر مکارم کا کہنا ہے کہ وہ حجاب کے معاملے میں تشدد اور زبردستی کو موثر نہیں سمجھتے۔
ایران کی مقامی نیوز ایجنسی ارنا نے ناصر مکارم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معروف مذہبی رہنما کے خیال میں ’صدر اور وزرا کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ یہ درست ہے کہ دشمن بہت فعال ہے لیکن تمام راستے بند نہیں ہوئے۔‘
خیال رہے کہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ملک گیر مظاہروں کے دوران خواتین نے احتجاجاً اپنے حجاب نذر آتش کیے تھے۔
تہران میں اخلاقی پولیس نے 22 سالہ مہسا امینی کو صحیح طریقے سے سر نہ ڈھانپنے پر گرفتار کیا تھا جس کے چند روز بعد ہی پولیس حراست میں ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
عالم دین ناصر مکارم نے مزید کہا کہ ’حجاب کے معاملے کو اس وقت سیاسی مسائل کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے، اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر حجاب اتارا گیا تو حکومت کمزور ہو جائے گی۔‘
اس سے قبل ایران کے سیاحتی و ثقافتی وزیرعزت اللہ زرغامی نے حجاب نہ پہننے والی خواتین کے لیے برداشت کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی تھی۔
جبکہ رواں ماہ کے آغاز میں ایران کے پراسکیوٹر جنرل نے پولیس کو ہدایت کی کہ حجاب کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔

ایرانی عالم دین نے طاقت کے زور پر حجاب کی مخالفت کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایرانی حکومت نے مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے ملک گیر مظاہروں کا ذمہ دار غیر ملکی دشمنوں بشمول امریکہ اور اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔
ایرانی عالم دین نے اپنے خیالات کا اظہار اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے بیان کے بعد کیا ہےجس میں انہوں نے نیٹو اتحادی ممالک کو ایران کے خلاف مزید سخت مؤقف اپنانے کا کہا تھا۔
برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر صدر اسحاق ہرزوگ نے تہران کی جانب سے روس کو سپلائی کیے گئے ڈرون کے حوالے سے کہا کہ ایران سے جڑے خطرات یورپ تک پہنچ گئے ہیں اور نیٹو کو سخت معاشی، قانونی اور سیاسی پابندیاں عائد کرنی چاہیے۔

شیئر: