Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران علیرضا اکبری کی پھانسی اور تدفین پر وضاحت دے: برطانیہ

رشی سونک کا کہنا تھا کہ ’ایرانی حکومت علیرضا کے اہل خانہ کے مصائب میں اضافہ کر رہی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے ایرانی حکومت سے کہا ہے کہ ’وہ برطانیہ اور ایران کی دوہری شہریت رکھنے والے علیرضا اکبری کی پھانسی اور تدفین پر وضاحت دے۔‘
ایران نے رواں برس 14 جنوری کو 61 سالہ سابق نائب ایرانی وزیر دفاع علیرضا اکبری کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیراعظم رشی سونک کا کہنا تھا کہ ’ایرانی حکومت علیرضا کے اہل خانہ کے مصائب میں اضافہ کر رہی ہے۔‘
بدھ کو برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے رشی سونک نے کہا کہ ’افسوس کی بات یہ ہے کہ ایرانی حکومت کے اقدامات بنیادی انسانی اقدار کے خلاف بھی ہیں۔‘
14 جنوری کو ایرانی حکومت نے برطانیہ اور امریکہ کی اپیلیں رد کرتے ہوئے علیرضا اکبری کو پھانسی دے دی تھی جنہوں نے ایران کے نائب وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
علیرضا اکبری کی پھانسی کے بعد برطانوی حکومت کی جانب سے ایرانی حکام پر نئی پابندیاں عائد کر دی گئیں۔
لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان اینڈی سلاٹر کا کہنا ہے کہ ’وہ علیرضا اکبری کی فیملی کے ساتھ جمعرات کو برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے۔‘
اینڈی سلاٹر کہتے ہیں کہ ’علیرضا اکبری کی فیملی میرے حلقے میں رہائش پذیر ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں وہ برطانوی حکومت سے اس کی مدد کے لیے درخواست کریں گے۔‘

ایرانی حکومت کے اقدامات کے خلاف برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں مظاہرے ہوئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل برطانیہ نے اپنے ایرانی نژاد شہری کو پھانسی دینے پر ایران سے بدلہ لینے اور مزید سخت اقدامات کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اس کی حکومت کو ’کمزور اور تنہا‘ قرار دیا تھا۔
علیرضا اکبری کو پھانسی دیے جانے کے بعد برطانیہ نے ایران کے سفارت کاروں کو طلب کر کے اپنے سفیر کو وطن واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’ہم مزید اقدامات کے حوالے سے اپنے بین الاقوانی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔‘

شیئر: