Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروپ قرار نہیں دے سکتے: یورپی یونین

تنظیم کو ایران میں مظاہروں کو دبانے اور روس کو ڈرون دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ فوٹو اے پی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی تنظیم پاسداران انقلاب کو عدالت کے فیصلہ کے بغیر یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق دو یورپی سفارت کاروں نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار افراد اور اداروں کی فہرست میں 37 نام شامل کئے جائیں گے۔

عدالتی فیصلے سے قبل یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کی جماعت پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالا جائے۔ یورپی پارلیمنٹ نے اس تنظیم کو ایران میں جاری حالیہ مظاہروں کو دبانے اور روس کو ڈرون کی فراہمی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
یورپی یونین کے سینئر رہنما جوزپ بوریل نے برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پہنچنے پر بتایا ہے کہ یہ ایسا معاملہ ہے جس کا فیصلہ عدالت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔
’آپ کسی عدالتی فیصلے سے قبل یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں آپ کو دہشت گرد سمجھتا ہوں کیونکہ میں آپ کو پسند نہیں کرتا۔‘
واضح رہے کہ ایران میں پاسداران انقلاب تنظیم کا قیام 1979 میں عمل میں آیا تھا اور اب اس تنظیم کے پاس فوج، بحریہ اور فضائی یونٹوں کے ساتھ ایک اندازے کے مطابق 125000 افراد پر مشتمل ایک مضبوط فوج ہے۔

ایران میں پاسداران انقلاب تنظیم کا قیام 1979 میں عمل میں آیا تھا۔ فوٹو عرب نیوز

یہ تنظیم ایران میں قائم  بسیج مذہبی ملیشیا جو علما کی سٹیبلشمنٹ کی وفادار ایک رضاکار نیم فوجی فورس ہے اسے بھی کمانڈ کرتی ہے اور اسے اکثر حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں جس کے باعث یورپی یونین کے رکن ممالک اور تہران کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ تہران نے کئی یورپی شہریوں کو بھی حراست میں لیا ہے اور ایران میں مظاہرین کے خلاف جاری پرتشدد کریک ڈاؤن اور ایرانی ڈرونز کی روس  منتقلی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
 

شیئر: