Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج عودہ کی خلاف ورزی پر پابندی کی مدت کا تعین کیسے؟

خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد‘ کا تعین دوطریقوں سے کیاجاتا ہے(فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قوانین میں خروج وعودہ پرجاکرواپس نہ آنے والوں کے خلاف ورزی درج کی جاتی ہے۔ جس کے بعد انہیں مملکت میں 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔
ایسے افراد جنہیں بلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ کسی بھی دوسرے ویزے پرمقررہ مدت کے اندر مملکت نہیں آسکتے۔
 ایک شخص نے خروج وعودہ  قانون کے حوالے سے دریافت کیا ’ خروج وعودہ پرپاکستان گئے ہوئے چار سال اور10 ماہ ہوچکے ہیں۔ کیا اب دوبارہ دوسرے ویزے پرمملکت جاسکتا ہوں۔ تین برس کی پابندی خروج وعودہ ایکسپائری کے حوالے سے ہے یا اقامہ ایکسپائری سے؟۔ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتاہے‘۔ 
ایسے افراد جنہیں بلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ویزے پرسعودی عرب نہیں آسکتے البتہ ایسے افراد پابندی کی مدت کے تین برس کے دوران اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ دوسرے ویزے پرہی سعودی عرب آسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں۔ 
قانونی طور پرتین برس کی پابندی کا شمارخروج وعودہ ایکسپائرہونے کے چھ ماہ بعد کیاجاتا ہے جب جوازات کا خود کارسسٹم خروج وعودہ کی خلاف ورزی جسے عربی میں خرج ولم یعد کہا جاتا ہے رجسٹرکی جاتی ہے۔ 
خیال رہے خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو اس امر کا خیال رکھنا چاہئے کہ جب وہ مملکت سے خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پرجاتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ وقت مقررہ پرواپس جائیں۔ اگرکسی مجبوری کے تحت واپس نہ جاسکیں اس صورت میں وہ اپنے اسپانسر سے رابطہ کرکے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کراسکتے ہیں۔ 
خروج وعودہ کی مدت میں توسیع اقامے کی مدت کے مطابق کی جاتی ہے۔ اگراقامہ کی ایکسپائری میں چھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہے توخروج وعودہ کی مدت میں توسیع کردی جاتی ہے بصورت دیگر اقامہ کی مدت کی توسیع کرانے کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ 

خلاف ورزی کرنے والوں کو تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے(فائل فوٹو: ایس پی اے)

خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد‘ کا تعین دوطریقوں سے کیاجاتا ہے۔ ری انٹری پرجانے والے کارکن اگروقت مقررہ پرنہ آئیں اوران کی ایگزٹ ری انٹری ایکسپائرہوئے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہواس صورت میں ان کا اسپانسر کارکن کا اقامہ کینسل کرانے کے لیے انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کرسکتا ہے۔ 
خرج ولم یعد کا مطلب ہوتا ہے ’جاکرواپس نہ آنے والے‘ ۔ یہ اصطلاح خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کےلیے استعمال کی جاتی ہے۔  
 خروج وعودہ پرجانےوالے غیرملکی اگر 6 ماہ تک واپس نہ آئیں اورنہ ہی خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانے کی کوئی کارروائی کی گئی ہواس صورت میں جوازات کا خود کارسسٹم غیرملکی کو’خرج ولم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کردیتا ہے جس کے بعد وہ تین برس تک مملکت نہیں آسکتے۔ 
تین برس کی پابندی کا اطلاق سسٹم میں مذکورہ کیٹگری یعنی ’خرج ولم یعد‘ کے اندراج کے بعد سے کیاجاتا ہے۔
اس حوالے سے یہ بھی خیال رکھا جائے کہ پابندی عائد ہونے یا خروج وعودہ ایکسپائرہونے کے چھ ماہ بعد سے تین برس کا شمار کیاجائے۔ وہ افراد جنہیں تین برس سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے وہ دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں البتہ مقررہ مدت سے کم ہونے پرانہیں مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 

شیئر: