Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی رکن پارلیمان کا ایرانی پاسدارن انقلاب کو ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دینے کا مطالبہ

رکن پارلیمان باب بلیک مین نے ایرانی پاسدارن انقلاب پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
برطانوی رکن پارلیمان نے ایرانی پاسدارن انقلاب کو خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رکن پارلیمان باب بلیک مین نے عرب نیوز کو بتایا کہ برطانیہ میں کچھ اداروں سے متعلق ایسے شواہد ملے ہیں کہ وہ ایرانی پاسداران انقلاب (ئی آر جی سی)  کے براہ راست کنٹرول میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاسدارن انقلاب برطانیہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
باب بلیک مین کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت لبنانی تنظیم حزب اللہ کو بھی دہشت گرد گروہ قرار دے چکی ہے اور مغربی کنارے میں حماس کی مالی معاونت پاسدارن انقلاب ہی کرتی ہے۔
’امریکہ (دہشت گرد) قرار دے چکا ہے جبکہ یورپی ملک کرنے جا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے اتحادیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ وہ (پاسدارن انقلاب) دنیا میں کہیں اور آپریٹ نہ کر  سکے۔‘ 
سیاسی جماعتوں کی حمایت کے باوجود برطانوی حکومت پاسدارن انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دے سکی۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے باب بلیک مین نے کہا کہ ’میرے خیال میں حکومت اس لیے ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ ایسا کرنے سے مذاکرات کا عمل بھی اختتام پذیر ہو جائے گا۔‘
ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات گزشتہ سال ستمبر سے تعطل کا شکار ہیں۔
’لیکن اب کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے کیونکہ آئی آر جی سی اور حکومت ایرانی عوام کو دبانے میں مصروف ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں شہری گرفتار ہو چکے ہیں اور سینکڑوں مارے گئے ہیں، متعدد کو پھانسی کی سزا کا خطرہ ہے۔ اس سب کی بنیاد پر تو مذاکرات کے لیے وقت نہیں ہے۔‘
انہوں نے ایران کے ساتھ مذاکرات کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ موجودہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے اور ان حالات میں مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔
باب بلیک مین نے ان خیالات کا اظہار ایرانی حکومت مخالف پارٹیوں کے اتحاد (نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران) کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کے بعد کیا۔
نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران (این سی آر آئی) کے برطانیہ میں دفتر کے نمائندے حسین آبدینی نے کہا کہ وہ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمان سے رابطے میں ہیں اور ایک مضبوط برطانوی کمیٹی ایرانیوں کی پارلیمان میں آزادی کی حمایت کرتی ہے جو بحث میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
حسین آبدینی نے لندن میں قائم اسلامک سینٹر آف انگلینڈ کو بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا جو سپریم لیڈر خامنہ ای کے دفتر کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔

شیئر: