Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے قانون سے پہلے ڈی پورٹ ہونے والے دوسرے ویزے پر آ سکتے ہیں؟

غیرملکیوں کے اقامہ کی تجدید سالانہ بنیادوں پرکی جاتی ہے( فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں سب سے اہم ڈی پورٹ جسے عربی میں ’ترحیل‘ کہا جاتا ہے کے حوالے سے ہے۔ 
ماضی میں ترحیل سے جانے والوں پر معینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی۔ نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ 
 اقامے کی مدت کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا ’ اقامہ کی ایکسپائری میں تین ماہ کی مدت باقی ہے۔ اگراقامہ ایکسپائری سے تین ماہ قبل تجدید کرایا جاتا ہے اس صورت میں باقی مدت تجدید میں شامل ہوگی یا وہ کینسل ہوجائے جائے گی؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’اس صورت میں اقامہ کی تجدید ایکسپائری کی تاریخ کے حساب سے کی جائے گی‘۔ 
نئی تجدید پر وہی تاریخ درج کی جائے گی جو اقامہ کی اصل ایکسپائری تاریخ ہے۔ مثال کے طورپراگراقامہ کی ایکسپائری 20 مارچ ہے اور تجدید 20 دسمبر میں کرائی جائے اس صورت میں قبل از وقت تجدید کی صورت میں اقامہ ایکسپائری کے مطابق ہی تجدید کی جائے گی سابقہ تین ماہ اس میں شامل رہیں گے۔ اس حوالے سے فیس بھی وہی لیی جاتی ہے جو ایک برس کےلیےمقرر ہے۔ 
واضح رہے جوازات کے اقامہ قوانین کے مطابق غیرملکیوں کے اقامہ کی تجدید سالانہ بنیادوں پرکی جاتی ہے۔
جوازات کی جانب سے یہ سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے کہ اقامہ کی تجدید مقررہ ایکسپائری مدت سے پہلے بھی کرائی جاسکتی ہے البتہ اقامہ ایکسپائری کے 3 دن گزرجانے کے بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔ 
 ڈی پورٹ ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’سال 2013 میں کفیل نے ہروب لگادیا تھا جس کے باعث مجھ سمیت تقریبا 30 کارکنوں کو ڈی پورٹ کردیا گیا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب نئے ویزے پرسعودی عرب جاسکتے ہیں‘؟ 
سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کا ادارہ جسے عربی میں جوازات کہا جاتا ہے براہ راست وزارت داخلہ کی زیرنگرانی کام کرتا ہے۔ 

بلیک لسٹ کیے جانے والےکسی بھی ویزے پرنہیں آسکتے (فائل فوٹو: ایس پی اے)

جوازات کی جانب سے مملکت کے امیگریشن قوانین میں گزشتہ برس متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ قوانین میں تبدیلی ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بھی کی گئی ہے جو گزشتہ برس سے ہی لاگو کی جاچکی ہے۔ 
ڈی پورٹ ہونےوالوں کے لیے کی جانے والی تبدیلی کے بعد وہ افراد جنہیں سعودی محکمہ ڈیپوٹیشن سینٹرجسے عربی میں ’ترحیل‘ کہا جاتا ہے کے ذریعہ مملکت سے روانہ کیے جاتے ہیں ان پرتاحیات پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ 
ڈی پورٹ ہونے والے غیرملکیوں کومملکت کےلیے تاحیات بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ بلیک لسٹ کیے جانے والےکسی بھی ویزے پرنہیں آسکتے۔ 
ماضی میں جب  نیا قانون لاگو نہیں کیا گیا تھا ڈی پورٹ ہونے والوں پرمحدود مدت کےلیے پابندی عائد کی جاتی تھی جس کے بارے میں ان افراد کومملکت سےروانگی سے قبل مطلع کردیاجاتا تھا۔
محدود مدت کی پابندی کی انتہائی حد دس برس ہوا کرتی تھی تاہم گزشتہ برس سے کی جانے والی پابندی قانون کے نفاذ سے قبل ڈی پورٹ ہونے والوں پربھی عائد کی جارہی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ جو بھی ماضی میں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو یعنی شعبہ ترحیل کے ذریعے مملکت سے نکالا گیا وہ بھی  پابندی کی وجہ سے مملکت نہیں آسکے گا۔

شیئر: