Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپانی پروفیسر کی مشرق وسطیٰ میں بڑی شدت کے مزید زلزلوں کی پیش گوئی

زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار 800 سے زائد ہو گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
زلزلے سے متعلق تحقیق کرنے والے جاپان کے ایک ماہر نے ترکیہ اور اُس کے ہمسایہ ممالک میں بڑی شدت کے مزید زلزلوں کی پیش گوئی کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یونیورسٹی آف تسوکوبا میں سیزمولوجی کے پروفیسر یاگی یوجی کا خیال ہے کہ مشرق وسطٰی کے کئی ممالک کو 7.8 شدت کے مزید زلزلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک مضمون اور مقامی میڈیا کے ساتھ انٹرویوز میں بتایا کہ ’اس زلزلے کے مرکز کے قریب کئی فالٹس ہیں جہاں شمال مشرقی اناطولیائی پلیٹیں عرب پلیٹ سے مل جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے درمیان ایک پیچیدہ ٹیکٹونک ڈھانچہ بن جاتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے اور جب یہ انتہا پر پہنچتا ہے تو یہ پلیٹیں ایک دوسرے سے ٹکرا جاتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کی تہوں میں توانائی پیدا کرنے والی بڑی تبدیلیاں آتی ہیں اور زلزلہ آ جاتا ہے۔‘
یاگی یوجی نے پیش گوئی کی کہ ’مستقبل میں، اسی شدت کے زلزلے آنے کا امکان ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ جنوری 2020 میں مشرقی اناتولین فالٹ کے قریب 6.7 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور عمارت گرنے سے بہت سے افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
1939 میں مشرقی ایرزنکن میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا جس میں 30 ہزار سے زائد افراد جان سے گئے۔ اس کے علاوہ دیگر زلزلے بھی آئے جن میں تقریباً 17 ہزار افراد کی اموات ہوئیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پیر کو مقامی وقت کے مطابق صبح چار بج کر 17 منٹ پر 7.8 شدت کا زلزلہ آیا جس کی گہرائی غازی انتیپ شہر کے قریب 17.9 کلو میٹر تھی۔
ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار 800 سے زائد ہو گئی ہے۔

شیئر: