Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بستیوں کی پالیسی مسترد کرتے ہیں: سعودی عرب

اسرائیل بحالی امن عمل کے امکانات کو سبوتاژ کرنے والا یکطرفہ اقدام نہ کرے ( فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئے مکانات بنانے کی اسرائیلی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اس بات کو ضروری سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی حکام بین الاقوامی فیصلوں کی پابندی کریں۔ 
سرکاری خبررساں ادارے ایس  پی اے کے مطابق دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’اسرائیل بحالی امن عمل کے امکانات کو سبوتاژ کرنے والا کوئی بھی یکطرفہ اقدام نہ کرے‘۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا  کہ’ سعودی عرب کا غیر متزلزل موقف ہے کہ مسئلہ فلسطین بین الاقوامی اداروں کی قراردادوں اورعرب امن فارمولے کے مطابق حل کیا جائے’۔
’1967 والی سرحدوں میں خود مختار فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا مشرقی القدس اس کا دارالحکومت ہو‘۔
علاوہ ازیں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بیت المقدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی شہریوں کے لیے ہزاروں نئے مکانات بنانے کی اسرائیلی پالیسی کی مذمت کی ہے۔
 ایس پی اے کے مطابق او آئی سی نے پیر کو بیان میں کہا کہ’ مقبوضہ عرب علاقوں میں نئے مکانات کی تعمیر کے حوالے سے اسرائیل کے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں‘
’اسرائیلی حکام عرب علاقوں میں استعماری نظام کی جڑیں گہری کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتیی کونسل کی قراردادوں کے تناظر میں ناقابل قبول، غلط اور بے معنی ہیں‘۔ 
او آئی سی نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ’ عرب علاقوں میں نئی بستیوں کی تعمیر سے متعلق اسرائیلی پالیسی غیر قانونی ہے۔ اس سے دو ریاستی حل کا تصور سبوتاژ کیا جارہا ہے۔ یہ فلسطینی عوام کے حقوق  کے خلاف کھلی جارحیت بھی ہے‘۔
او آئی سی نے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ  کی سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ’ وہ اسرائیل  کی جانب سے کی جانے والی مسلسل خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اس سلسلے میں جاری کردہ اپنے فیصلے نافذ کرے، اسرائیل کو بین الاقوامی عہد و پیمان کے احترام کا پابند بنایا جائے‘۔

شیئر: