Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا زیادہ آبادی والا ملک بننے کے قریب، اصل تعداد کسی کو نہیں معلوم

کانگریس مودی حکومت پر الزام لگاتی ہے کہ سیاسی مقاصد کے لیے مردم شماری میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگلے دو ماہ میں وہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بن جائے گا تاہم حکومت کو معلوم نہیں ہے کہ وہاں دراصل کتنے لوگ رہ رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دو ماہ کے عرصے میں انڈیا کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
انڈیا میں 2021 میں کورونا وبا کی وجہ کی وجہ سے مردم شماری نہیں ہو سکی اور اس کے بعد ہونے والی کوششوں میں کئی تکنیکی اور دوسرے مسائل سامنے آئے جبکہ اب بھی ایسا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا کہ مستقبل قریب میں اس حوالے سے کوئی بڑا قدم اٹھا لیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ اعدادوشمار کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت سی معلومات سامنے نہیں آ پا رہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ فنانس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی رچنا شرما کا خیال ہے کہ مردم شماری کے لیے درست ڈیٹا بہت ضروری ہے۔
’تازہ اعدادوشمار کی عدم دستیابی کی صورت میں تمام اندازے اس ڈیٹا کی بنیاد پر ہوں گے جو ایک دہائی قبل بنا تھا۔‘

انڈیا میں آخری مردم شماری 2011 میں ہوئی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا تھا کہ اس قدر پرانے ڈیٹا کی بنیاد پر لگائے جانے والے اندازے حقیقت سے بہت دور ہوں گے۔
وزارت شماریات کے سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ مردم شماری کا ڈیٹا 2011 کا ہے اور حکومت کے پروگراموں اور منصوبوں کے لیے وہی استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزارت شماریات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت کا کام اعدادوشمار کے مطابق منصوبوں کو آگے بڑھانا ہے اور وہ مردم شماری کے عمل پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔
اعدادوشمار کے حوالے سے وزیراعظم کے دفتر نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسی طرح دو دیگر حکومتی عہدیداروں جن میں ایک کا تعلق وزارت داخلہ اور دوسرے کا رجسٹرار جنرل آف انڈیا آفس سے ہے، کا کہنا ہے کہ مردم شماری میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ حکومت ہر لحاظ سے اس کو فول پروف بنانا چاہتی ہے جس کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے۔

2021 میں مردم شماری کورونا وبا کی وجہ دے نہیں ہو سکی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)

وزارت داخلہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے معلومات جمع کرنے کے لیے جدید سافٹ ویئرز استعمال کیے جائیں گے جو موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے استعمال ہو سکیں اور ڈیٹابیس سے جڑے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کی وجہ سے مردم شماری میں دیر ہو رہی ہے۔
رجسٹرار جنرل انڈیا آفس جو مردم شماری کرواتا ہے، نے رابطے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے ناقدین الزام لگاتے ہیں کہ مردم شماری میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہے ہیں جس کا مقصد 2024 کے انتخابات سے قبل اپنے سیاسی مقاصد کے یے اعدادوشمار کو چھپانا ہے۔

انڈیا میں منصوبوں کے لیے پرانا ڈیٹا ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

کانگریس کے ترجمان پون کھیرا کا کہنا ہے کہ ’حکومت اکثر اہم شعبوں کے اعدادوشمار کے ساتھ دشمنی کا کا مظاہرہ کرتی رہتی ہے جیسا کہ بے روزگاری، کورونا سے ہونے والی اموات وغیرہ۔‘
مقتدر جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان گوپال کرشنا اگروال نے ایسے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
’میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کس بنیاد پر ایسا کہہ رہے ہیں۔ وہ کون سا سماجی پیمانہ ہے جس کی بنا پر ہماری نو سال کی کارکردگی ان کے 65 برسوں سے بدتر ہے؟‘

شیئر: