Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کے دارالحکومت دمشق پر اسرائیل کے فضائی حملے، 15 افراد ہلاک

حملے پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
شام کے دارالحکومت دمشق پر اسرائیل کے فضائی حملے میں 15 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
اتوار کی صبح  شام کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل نے فضائی حملوں میں وسطی دمشق کےایک رہائشی محلے کو نشانہ بنایا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے بارہ بجے کے قریب دارالحکومت میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور سرکاری ذرائع ابلاغ  نے رپورٹ کیا کہ شام کا فضائی دفاع ’دمشق کے آس پاس آسمان میں دشمن کے حملوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔‘
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سنا نے ایک فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ ’متعدد رہائشی عمارتوں کی تباہی کے ساتھ 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ ایک فوجی اور 15 شہری زخمی بھی ہوئے۔
برطانیہ میں قائم جنگ پر نظر رکھنے والے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ دمشق کے دیہی علاقوں میں ایرانی ملیشیا اور لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے زیرِ استعمال عمارتوں اور ایک ایرانی سکول پر حملوں میں ایک خاتون سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے۔
اس حملے پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اسرائیل کی افواج فضائی حملوں میں اکثر دمشق کے آس پاس کے مقامات کو نشانہ بناتی ہیں۔ چھ فروری کو ترکی اور شام میں 7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے کے بعد سنیچر کی رات ہونے والے یہ پہلے حملے تھے۔
دمشق پر اسرائیل کا آخری حملہ گزشتہ ماہ 2 جنوری کو ہوا تھا، جب شام کی فوج نے کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج نے دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی طرف میزائل داغے جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام کے حکومتی کنٹرول والے علاقوں کے اندر اہداف پر سینکڑوں حملے کیے ہیں، لیکن شاذ و نادر ہی اسرائیلی حکام سرکاری طور پر ان کارروائیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔
تاہم اسرائیل یہ تسلیم کرتا ہے کہ وہ ایران کے اتحادی عسکریت پسند گروپوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے، جیسے کہ لبنان کی حزب اللہ، جس نے شام کے صدر بشار الاسد کی افواج کی حمایت کے لیے ہزاروں جنگجو بھیجے ہیں۔
یہ حملے اسرائیل اور ایران کے درمیان ایک وسیع پراکسی جنگ کے دوران ہوئے ہیں۔
دمشق اور حلب کے ہوائی اڈوں پر حملے اس خدشے کی وجہ سے کیے گئے تھے کہ وہ ایرانی ہتھیاروں کو شام میں لانے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔

شیئر: