Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کو ہتھیار دینا چین کی فاش غلطی ہو گی: امریکہ کا انتباہ

’پچھلے سال جو بائیڈن نے چینی صدر شی جنپنگ کو سخت وارننگ دی تھی‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس کو یوکرین کے خلاف اسلحہ دینے پر غور کر رہا ہے اور ایسا کیا گیا تو یہ بہت بڑی غلطی ہو گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ایک ایسے وقت میں بڑھ رہی ہے جب یوکرین پر روسی حملے کو ایک سال پورا ہو رہا ہے جبکہ چند روز پیشتر ہی امریکہ نے چین کے مبینہ جاسوس غبارے کو بھی گرایا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو کہا تھا کہ اگر چین نے یوکرین جنگ میں روس کی مدد کی تو اس کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
اسی طرح یورپی یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روسی فوج سے نبردآزما یوکرین فوج کو جنگی سازوسامان کی قلت کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کے لیے زیادہ وقت نہیں اور ہفتوں میں ہی یوکرین کو سامان دینا پڑے گا۔
انٹونی بلنکن نے کولمبیا براڈکاسٹنگ سسٹیم (سی بی ایس) کو بتایا کہ چین اب روس کو ’مہلک مدد‘ فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے جس میں گولہ بارود سے لے کر خودکار ہتھیار شامل ہیں۔
’ہم نے ان (چین) پر واضح کر دیا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سنجیدہ نوعیت کے مسائل پیدا ہوں گے۔‘
انہوں نے سنیچر کو جرمنی میں میڈیا سے گفتگو میں بھی ملتے جلتے خیالات کا اظہار کیا تھا جہاں وہ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ چین نے روس کی مدد کی تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

میونخ میں ہی ان کی اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے بھی ملاقات ہوئی۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس میں یورپی یونین کے پالیسی چیف جوزف بوریل کی جانب سے بھی خبردار کیا گیا کہ یوکرین کے پاس گولیوں اور دوسرے سامان کی کمی ہو گئی ہے اور اس کی روسی حملے سے نمٹنے کی صلاحیت میں کمی کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آئیں مل کر یوکرین کی مدد کا سلسلہ تیز کریں کیونکہ اس کو اسلحے کی دستیابی کے معاملے میں برے حالات درپیش ہیں۔ ان حالات کو تیزی سے بدلنا ہو گا اور یہ چند ہفتوں میں ہونا ضروری ہے۔‘
اگرچہ ایسے خدشات موجود ہیں کہ چین تنازع کے باوجود تعلقات کو مزید گہرا کر رہا ہے تاہم چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا اصرار ہے کہ بیجنگ صرف تعمیری کردار ادا کر رہا ہے اور قیام امن اور مذاکرات کی حمایت کرے گا۔
انٹونی بلنکن نے اے بی سی سے گفتگو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب شی جنپنگ کو پچھلے سال مارچ میں روس ہتھیار بھیجنے پر وارننگ دی تھی۔

امریکی و چینی وزرائے خارجہ کے درمیان میونخ میں ملاقات بھی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’تب سے لے کر چین محتاط رہا اور لائن کراس نہیں کی اور لائن کراس نہ کرتے ہوئے ہتھیاروں کی فراہمی بھی روکی۔‘
امریکی پارلیمنٹ کے رکن لیڈسے گراہم جو میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شریک ہوئے، کا کہنا ہے کہ ‘روس کو ہتھیاروں کی فراہمی چین کی ایک فاش غلطی ہو گی۔‘
ان کے مطابق ’یہ (چین کے لیے) انتہائی بے وقوفانہ حرکت ہو گی جو ایسے ہی ہے جیسے ٹائٹینک فلم دیکھنے کے بعد بھی اس پر سفر کے لیے ٹکٹ خریدی جائے۔‘

شیئر: