Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین خلا میں سب سے بڑا خطرہ ہے، امریکی جنرل کا انتباہ

2021 کے آخر میں روس نے زمین سے میزائل داغ کر اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو تباہ کر دیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک امریکی جنرل نے چین کو ’بڑا خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحے کے دوڑ کی وجہ سے محض چند برسوں میں خلا کی صورتحال میں ’بنیادی سطح کی تبدیلی‘ واقع ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے موقعے پر میڈیا کے منتخب نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی سپیس آپریشنز کے سربراہ جنرل بریڈلے چانس سالٹزمین نے کہا کہ ’ہم اپنے سٹریٹیجک حریفوں کے تیارکردہ ہتھیاروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ چیلنجنگ خطرہ چین سے ہے لیکن یہ خطرہ روس سے بھی ہے۔
امریکی خلائی آپریشنز کے سربراہ کے ان الفاظ نے چین اور امریکہ کے درمیان جاری تناؤ کو مزید واضح کر دیا ہے۔ 
ان دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کا مشاہدہ اس وقت بھی ہوا جب سنیچر کو میونخ ہی میں امریکی اور چینی وزراء خارجہ کے درمیان مشتبہ چینی جاسوس غبارے سے متعلق سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ (مستقبل میں) ہمارا خلا میں آپریٹ کرنے کا طریقہ کیا ہو گا، یہ بھی اب بدل چکا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کو خبردار کیا تھا کہ امریکی فضائی حدود میں غبارہ بھیجنے کی ’غیرذمہ دارانہ حرکت‘ کو دہرانا نہیں چاہیے۔
چینی وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا تھا غبارے کو گرانے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے۔

بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر امریکہ، روس او چین کے خلاباز گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خلا میں اسلحے کی دوڑ

خلا میں اسلحے کی دوڑ نئی بات نہیں ہے۔ 1985 کے آغاز میں پینٹاگون نے ایک سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل کا استعمال کیا تھا۔
اس کے بعد سے امریکہ کے حریف یہ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مقابلہ کر سکتے ہیں۔ چین نے2007 جبکہ انڈیا نے 2019 میں ویسے ہی کیا جیسا کہ امریکہ نے کیا تھا۔
فروری 2020 میں ایک امریکی جنرل نے کہا تھا کہ مدار میں روس کے دو سیٹلائٹس ہیں جو ایک امریکی جاسوس سیٹلائٹ کو ٹریک کر رہے تھے۔
2021 کے آخر میں روس نے زمین سے میزائل داغ کر اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو تباہ کر دیا تھا۔ نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹنبرگ نے اس وقت کہا تھا کہ ’یہ ایک غیرذمہ دارانہ حرکت ہے۔‘

امریکی جنرل کے مطابق خلا میں کام کرنے کا مناسب طریقہ بھی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’ذمہ دارانہ رویہ‘

امریکی جنرل بریڈلے چانس سالٹزمین نے کہا کہ جدید لڑائی کے لیے خلا اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ آپ خلا میں جائے بغیر سائبر نیٹ ورکس یا دیگر ویکٹرز کے ذریعے حملہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم ان تمام صلاحیتوں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘
جنرل سالٹزمین کے مشیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے چینی اور روسی ہم منصب سے بات نہیں کی تاہم میونخ میں جنرل سالٹز نے ناروے کے وزیر دفاع سے بات چیت کی ہے۔
’ہم نے ذمہ دارانہ رویوں کے بارے میں بات کی۔ خلا میں کام کرنے کا ایک مناسب طریقہ ہے جو ملبہ پیدا نہیں کرتا اور وہ مداخلت بھی نہیں کرتا۔ اس میں محفوظ فاصلے اور محفوظ راستے اور مدار ہیں اور جب مسائل پیدا ہوتے ہیں تو ہم بات چیت کرتے ہیں۔‘

شیئر: