Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عوام خفیہ نگرانی اور ریکارڈنگز کا نشانہ بن رہے ہیں: عمران خان کا سپریم کورٹ کو خط

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کو بھیجے گئے اس خط پر 19 فروری کی تاریخ درج ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کے نام اپنے خط میں خفیہ آڈیو ویڈیو ریکارڈنگز سے متعلق اپنی آئینی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کو بھیجے گئے اس خط پر 19 فروری کی تاریخ درج ہے۔
خط میں عمران خان نے چیف جسٹس سے آئین کے تحت بنیادی حقوق خصوصاً آرٹیکل 14 کے تحت شہریوں کے پرائیویسی کے حق کے تحفظ کے لیے اقدامات کی استدعا کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’واضح ہو چکا کہ اب عوام معمول کے تحت خفیہ نگرانی و ریکارڈنگز کا نشانہ بن رہے ہیں۔‘
دس نکات پر مشتمل اس خط میں چیئرمین تحریک انصاف نےعدالت کو بتایا گزشتہ کئی ماہ سے مشکوک اور غیرمصدقہ آڈیوز/ویڈیوز کے منظرِعام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ آڈیوز/ویڈیوز غیرمصدقہ مواد پر مشتمل ہوتی ہیں۔‘
انہوں نے اپنے خط میں وزیراعظم ہاؤس کی خفیہ ریکارڈنگز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ان آڈیوز سے تأثر ملتا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر اور گھر کی خفیہ نگرانی یا یہاں ہونے والی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگز ایک معمول تھا۔‘
خط کے متن کے مطابق عمران خان نے کہا ’ایوانِ وزیراعظم کی سکیورٹی پر نقب سے عوام کی سلامتی، تحفظ اور مفادات پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’پرائیویسی سمیت دیگر بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے میں نے اکتوبر 2022 میں ان آڈیو لیکس پر آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت معزز عدالت کے روبرو ایک آئینی درخواست دائر کی تھی۔‘
’بدقسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کیلئے مقرر نہ کی جا سکی۔‘
انہوں نے چند دن قبل ریلیز ہونے والی مبینہ آڈیو کال لیک ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’بدقسمتی سے حال ہی میں سابق وزیراعلیٰ اور سپریم کورٹ کے ایک معزز جج کے مابین مبینہ گفتگو خفیہ طور پر سماجی میڈیا پر جاری کی گئی۔‘
خط میں عمران خان نے مزید لکھا کہ ’میری استدعا ہے کہ ان غیرمصدقہ و غیر مجاز آڈیو لیکس کے معاملے پر میری آئینی درخواست فوراً سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔‘

شیئر: