Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی آڈیو لیک کا مقصد مجھ پر حملے کی جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنا ہے: عمران خان

جمعے کو ڈاکٹر یاسمین راشد کی کی ایک مبینہ آڈیو کال سوشل میڈیا پر لیک کی گئی تھی (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’اس وقت سی سی پی او لاہور اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی آڈیو کال لیک کرنے کا مقصد میرے اوپر ہونے والے حملے کی جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنا ہے۔‘
اتوار کو لاہور میں تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’جب بھی کسی کو بلیک میل کرنا ہو تو اس کی آڈیو ٹیپ نکل آتی ہے۔‘
’میری اپنے پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ فون پر گفتگو ٹیپ کی گئی۔ یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔‘
‘اب عدلیہ کو بلیک میل کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ ملک کا وزیرِ داخلہ میڈیا پر بیٹھ کر اس ٹیپ کی بات کرتا ہے۔ کیا فون ٹیپ کرنے کی اجازت عدلیہ سے لی گئی؟‘
انہوں نے کہا کہ ’سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی بھی ڈیپ فیک آڈیو بنائی گئی۔ میری اہلیہ کی فیک آڈیو کال لیک کی گئی۔ اب جنرل باجوہ نے بھی کہہ رہے ہیں کہ میرے پاس ٹیپس ہیں۔ یہ ہماری پرائیویسی پر حملہ ہے۔‘
ڈاکٹر یاسمین راشد نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے ساتھ فون کال پر ہوئی گفتگو لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ’کل جب آڈیو لیک کی گئی تو مجھے پتا چل گیا تھا کہ یہ کس مقصد کے لیے ٹیپ کی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’میں پچھلے چار ماہ سے عمران خان صاحب پر حملے کی تحقیقات کا فالو اپ کر رہی تھی۔ اس کیس کی جو جے آئی ٹی بنی اس کے کنوینر غلام محمود ڈوگر تھے، جو اس وقت سی سی پی او لاہور تھے۔‘
’ڈوگر صاحب نے حکومت پر یہ انکشاف کر دیا تھا کہ اس قاتلانہ حملے میں تین لوگ ملوث ہیں۔ انہوں نے اس کے ثبوت عدالت میں دیے۔ اس کے بعد افسروں کو بلیک میل کیا گیا۔‘
’اس وقت کچھ افسروں نے استعفے دیے لیکن ڈوگر صاحب اپنی بات پر قائم رہے۔ یہ ساری باتیں اس وقت میرے سامنے آئیں جب میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کا فون ٹیپ نہیں کیا جا سکتا۔ فون پاکستان کی بہتری کے لیے نہیں بلکہ سیاسی مقاصد کے لیے ٹیپ کیے جا رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ جمعے کو ڈاکٹر یاسمین راشد کی کی ایک مبینہ آڈیو کال سوشل میڈیا پر لیک کی گئی تھی جس میں وہ سی سی پی لاہور غلام محمود ڈوگر سے ان کی اپنے عہدے پر واپسی کے بارے میں بات چیت کر رہی تھیں۔

شیئر: