Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن کوئی بات کرنے پر تیار نہیں تو کیا کروں: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’اگر تمام انتخابات ایک ہی وقت میں ہو جائیں تو پیسے کی بچت ہو گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن اگر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے تو کیا کروں۔‘
ان خیالات کا اظہار عمران خان نے جمعے کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں کے ایک گروپ سے ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران کیا۔
عمران خان سے ملاقات کرنے والے صحافیوں کے مطابق اپنی گفتگو میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ’ان کی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔‘
ملاقات کرنے والے ایک صحافی رانا وحید کے مطابق عمران خان نے اپنے اوپر بنائے گئے مقدمات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیلنج کرتے ہیں کہ ’ان پر اور ان کی اہلیہ پر ایک بھی کرپشن کا کیس‘ ثابت کر کے دکھائیں۔ آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لائیں۔‘
رانا وحید کے مطابق عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ’ایسے لگتا ہے کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ ہی نہیں ہے کہ سیاست کیا ہوتی ہے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پورا زور لگایا گیا کہ پرویز الٰہی ساتھ چھوڑ جائیں۔ اس لیے ہم نے ان کے ساتھ وفاداری دکھانی ہے۔

عمران خان نے سابق آرمی چیف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جنرل ریٹائرڈ قمر باجوہ نے میری کمر میں چاقو گھونپا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

صحافیوں کے مطابق ’عمران خان نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ بے وفائی نہیں کر سکتے۔‘
اپنے اوپر حملے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ان کا ایک ریکارڈ بیان موجود ہے جس کی ’ویڈیو بیرون ملک‘ بھی ہے۔
عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ’اگر تمام انتخابات ایک ہی وقت میں ہو جائیں تو پیسے کی بچت ہو گی۔’
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پی ڈی ایم کے امپائرز کے باوجود الیکشن ان کی جماعت ہی جیتے گی۔‘
ایک صحافی نے جب عمران خان سے سوال کیا کہ اگر وہ پنجاب میں انتخابات جیت جائیں گے تو اس مرتبہ پنجاب کا وزیراعلٰی کون ہو گا ؟ اس پر عمران خان نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’اگر ابھی اس بات کا فیصلہ کر لیا تو قتل عام ہو جائے گا۔‘
سابق وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے میری کمر میں چاقو گھونپا۔ انہوں نے روس کے خلاف تقریر کی۔ صرف اسی تقریر کی بنا پر جنرل باجوہ کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پورا زور لگایا گیا کہ پرویز الٰہی ان کا ساتھ چھوڑ جائیں‘ (فوٹو: سکرین گریب)

فوج سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ ’فوج کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔‘
عمران خان نے صحافیوں کے سامنے انکشاف کیا کہ ’اسلام آباد میں عدالتوں میں پیش ہونے سے ایک روز قبل رات 12 بجے ہوائی جہاز کے ذریعے جانے کا فیصلہ ترک کیا۔‘
’خبر آئی کہ مجھے ہوائی اڈے سے گرفتار کر کے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے۔ جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے مجھے ان سے ہی خطرہ ہے۔ جیل میں ڈالنے سے ووٹ اور بڑھتے ہیں۔‘

شیئر: