Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیمرا نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات دکھانے پر پابندی عائد کر دی

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے عمران خان کی ریکارڈڑ یا براہ راست تقاریر ٹی وی چینلوں پر دکھانے پر پابندی عائد کی ہے۔
پیمرا کے ترجمان نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو عمران خان کی تقاریر اور بیان نشر کرنے پر لگائی جانے والی پابندی کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنی تقاریر اور بیانات میں مسلسل ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور اپنی تقایر اور بیانات کے ذریعے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلا رہے ہیں جو کہ امن و امان اور سکون کے لیے خطرہ ہے۔
پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق عمران خان کی لائیو اور ریکارڈ کی گئی دونوں طرح کی تقاریر اور بیانات پر ہوگا۔
پیمرا نے ٹی وی چینلز کو کہا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص ان کا پلیٹ فارم ’ہتک آمیز‘ بیان بازی کے لیے استعمال نہ کرے جو کہ ریاستی اداروں کے خلاف ہو یا جس سے ملک میں نفرت پھیلے یا امن و امان کی صورتحال کو نقصان پہنچے۔
واضح رہے گذشتہ برس نومبر میں بھی پیمرا نے عمران خان کی لائیو یا ریکارڈ کی گئی تقاریر یا بیانات نشر کرنے پر پابندی لگائی تھی لیکن یہ پابندی صرف ایک گھنٹے میں وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے حکم پر واپس لے لی گئی تھی۔
پیمرا کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے بعد عمران خان کی جماعت نے ٹوئٹر پر اپنے یوٹیوب چینل کا لنک شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ وہاں سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر لائیو دیکھ سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے پابندی کے اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ٹھگوں کی حکومت مکمل گھبرا چکی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہم (پیمرا کے) اس حکم کو عدالت میں چیلنج کریں گے مگر میڈیا اس حکم کو خود بھی چیلنج کرے۔‘
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے عمران خان پر لگنے والی پابندی پر حکومت کا دفاع کیا ہے۔
پاکستانی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’ملک کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ جو فتنہ و انتشار کی سیاست کرتا ہو اس کی صرف تقاریر پر ہی نہیں بلکہ سیاست پر بھی پابندی لگنی چاہیے۔‘

شیئر: