Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دیں‘، عمران کا چیف جسٹس کو خط

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی کا حصہ بننے کی استدعا کی ہے۔
اتوار کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ’ایسی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہو تو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں حاضری یقینی بنائی جاتی ہے۔ میری زندگی کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دی جائے۔‘
اس سے قبل اتوار کو زمان پارک میں پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’چیف جسٹس کو خط لکھوں گا، مجھے مزاحیہ کیسز میں عدالتوں میں بلایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ ہوتا ہے، میں گھر بیٹھا ہوں اور مجھ پر کیس ہوتا ہے۔ جنہوں نے ڈاکہ مارا ہے توشہ خانہ پر ان کے کیسز معاف کر دیے ہیں۔ قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ کیا مذاق ہو رہا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’عدالتوں میں کوئی سکیورٹی نہیں۔ مجھے پتا یہ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ جو ضمانت پر تھی اسے پروٹوکول دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ رہا ہوں۔ میں کہہ رہا ہوں کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ پہلے بھی کہا تھا۔‘
اسلام آباد پولیس نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان رہائش پر موجود نہیں۔ قانونی کارروائی کی راہ میں غلط بیانی سے کام لینے پر شبلی فراز کے خلاف کاروائی کی جائےگی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے یقینی دہانی کروائی کہ وہ قانون پر عمل کریں گے اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ عدالت پیش ہوں گے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ہم امن و امان کو برقرار رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔ ملزم عمران خان کو 7 مارچ کی پیشی کے لیے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کریں گے۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اُن کی پارٹی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو بہت زیادہ خراب کر دے گی۔
اتوار کو انہوں نے یہ بیان اُس وقت جاری کیا جب توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کے ساتھ اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی۔
پولیس کی ٹیم کے زمان پارک سے واپس جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس کی ٹیم کا یہاں آنے کا مقصد عدالت سے جاری کیے گئے نوٹس پر دستخط کرانا تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری پر اصرار کرنا پاکستان میں فسادات کرانے کی کوشش ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہم نے لکھ کر دے دیا ہے کہ عمران خان تمام قانونی تقاضے پورے کر رہے ہیں۔ پہلے بھی عدالت نے بلایا اور وہ پیش ہوئے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ عدالتوں میں بلانے کا مقصد عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرانا ہے۔
قبل ازیں فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’میں اس نااہل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سے کام لیں۔‘
انہوں نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو عمران خان کی لاہور میں رہائش گاہ زمان پارک پہنچنے کی کال بھی دی۔

بعدازاں اتوار ہی کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی بھی زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پہنچے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی بھی زمان پارک پہنچ گئے (فوٹو: سکرین گریب)

لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق اتوار کی دوپہر اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور میں زمان پارک پہنچی۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
ادھر اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘ 
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ’ٹیم اپنی حفاظت میں عمران خان کو اسلام آباد منتقل کرے گی۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔‘
پولیس حکام کے مطابق عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں۔ ’ایس پی صاحب کمرے میں گئے مگر وہاں عمران خان موجود نہیں۔‘
اسلام آباد پولیس کے سربراہ اکبر ناصر نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قانون کی منشا یہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ قانونی عمل میں کوئی بھی رکاوٹ ڈالتا ہے تو وہ بھی جرم میں شریک ہو جاتا ہے۔
آئی جی اکبر ناصر خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پولیس نے نوٹس دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی ٹیم عدالتی حکم پر لاہور پہنچی ہے۔
فیصلہ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان عدالتوں میں پیش نہ ہونے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کے تحت عمران خان کی گرفتاری ہونی چاہیے۔

شیئر: