Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کی ریلی: کوریج پر پابندی لگی تو پولیس کے تیور بدل گئے

عمران خان نے ویڈیو خطاب میں ریلی کے شرکا کو واپس جانے کی ہدایت کی (فائل فوٹو: سکرین گریب)
بدھ کے روز لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کی ریلی کے انعقاد کی دو وجوہات  تھیں۔ ایک کا اعلان خود عمران خان نے کیا تھا کہ ’یہ تحریک کی انتخابی مہم کا آغاز ہے‘ جبکہ دوسری وجہ عدلیہ اور ججوں سے اظہار یکجہتی تھا۔
 اس ریلی کی قیادت خود چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کرنا تھی۔ رُوٹ زمان پارک سے داتا دربار تک رکھا گیا تھا۔
ریلی نے پہلے زمان پارک سے کینال روڈ پر مسلم ٹاؤن موڑ تک آنا تھا اور اس کے بعد فیروزپور روڈ سے ہوتے ہوئے داتا دربار پر اختتام پذیر ہونا تھا۔ 
صبح سویرے ہی ریلی کے رُوٹ پر بڑے بڑے بینرز آویزاں کر دیے گئے تھے۔ سب کچھ معمول کے مطابق تھا اور ریلی نکلنے کا وقت ایک بجے رکھا گیا تھا۔
گیارہ بجے کے قریب ریلی کا وقت تبدیل کرتے ہوئے سہ پہر دو بجے کر دیا گیا۔ اسی وقت کے قریب ضلعی انتظامیہ نے اچانک ریلی کے روٹ پر دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی۔
اس دوران آناً فاناً زمان پارک کے اطراف میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے۔
یہ صورت حال ایسی تھی کہ شاید اس کے لیے تحریک انصاف خود بھی تیار نہیں تھی۔ کینال روڈ بند کر دی گئی اور زمان پارک کو عملی طور پر سیل کر دیا گیا۔
صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے عمران خان نے پارٹی لیڈرشپ کا اجلاس بلا لیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ’اس پابندی کو عدالت میں چیلنچ کیا جائے گا۔‘
تاہم عدالت جانے میں تاخیر ہوئی اور اسی دوران کارکنوں کے قافلے پہنچنا شروع ہوگئے۔ پولیس نے مال روڈ پُل پر پہلے قافلے کو روکا اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے آنے والے شرکا کو منشر کر دیا۔
اسی دوران پیمرا کی جانب سے ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کرنے کا نوٹی فیکیشن آیا تو پولیس کے تیور یکسر بدل گئے۔
زمان پارک تک پہنچنا محال ہو چکا تھا۔ میں نے اپنی گاڑی ڈیوس روڈ تک تو کسی طریقے سے پہنچا لی لیکن اس کے بعد پیدل جانے کا فیصلہ کیا۔


پولیس کی غیر متوقع نفری دیکھنے کے بعد میں نے وہیں سے فیس بک لائیو کے ذریعے صورت حال اردو نیوز کے صارفین تک پہنچانے کا فیصلہ کیا، تاہم صورت حال اتنی بھی سادہ نہیں تھی۔
فیس بک لائیو کے دوران ایک پولیس اہلکار نے مجھے کوریج بند کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ’دفعہ 144 لگی ہوئی ہے آپ کو کوریج کی اجازت نہیں۔‘   
میں نے وہیں لائیو کوریج بند کی تو پولیس افسر میرے قریب آئے اور میری شناخت پوچھی۔ کارڈ دیکھنے کے بعد مجھے ہدایت کی کہ ’جتنی کوریج کرنا تھی وہ ہو چکی اب آپ ہیں یہاں سے نکل جائیں۔‘
کینال روڈ جو کہ عمران خان کی رہائش گاہ کے سامنے سے گزرتی ہے وہاں ہُو کا عالم تھا۔ نہر پر دونوں طرف سے انڈر پاس بند کیے جا چکے تھے اور آنے والے کارکنوں کو بہت پیچھے دھکیل دیا گیا تھا۔
عملی طور زمان پارک سیل تھا۔ چند سو اہلکار عمران خان کے گھر کے سامنے موجود تھے جو صبح سویرے ہی یہاں پہنچ گئے تھے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں وقفے وقفے سے شام تک جھڑپیں ہوتی رہیں۔ بالآخر عمران خان نے ویڈیو خطاب کیا اور شرکا کو واپس جانے کی ہدایت کی۔

تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں وقفے وقفے سے شام تک جھڑپیں ہوتی رہیں (فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

تاہم زمان پارک کے باہر کی صورت حال مختلف تھی، شام کو ایک مرتبہ پھر پولیس اور کارکنوں میں جھڑپ ہوئی اور اس مرتبہ دونوں اطراف سے پولیس نے شیلنگ کی۔
ایسے مناظر بھی دیکھنے کو ملے کہ پولیس نے ریلی میں شرکت کے لیے آنے والی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور شیشے توڑے بالکل اسی طرح تحریک انصاف کے کارکنوں نے بھی پولیس کی گاڑیوں کے شیشے توڑے اور پتھراؤ کیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ’دو ڈی ایس پیز سمیت ان کے 11 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کا دعویٰ کے کہ ’ان کے ایک کارکن کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔‘
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان سارا دن ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔
تحریک انصاف کی طرف سے ریلی ختم کرنے کے باوجود زمان پارک کو جانے والے راستوں کو نہیں کھولا گیا اور پولیس کی بھاری نفری چاروں اطراف تعینات ہے۔
راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا جا رہا کہ زمان پارک کو جانے والے راستے کب کھولے جائیں گے۔

شیئر: