Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نئے معاشی حقائق‘، میٹا کمپنی کا 10 ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان

میٹا کے ملازمین کی اتنی بڑی تعداد میں ملازمتوں سے فراغت کو ٹیکنالوجی کے سیکٹر میں اہم سمجھا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا ایپ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے رواں سال 10 ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ دنیا کی پہلی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ہے جس نے انڈسٹری کی خراب معاشی صورتحال کے باعث ملازمتیں ختم کرنے کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا ہے۔
میٹا کمپنی کے شیئرز میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وسیع پیمانے پر ملازمتوں میں متوقع کٹوتی اس تنظیم نو کا حصہ ہے جس میں کمپنی کے پانچ ہزار نئی ملازمتوں کے منصوبے کو بھی ختم کر دیا جائے گا اور کم ترجیحی منصوبوں کو چھوڑنے کے ساتھ درمیانی درجے کی انتظامیہ کو ختم کر دیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں کمپنی نے گزشتہ برس 11 ہزار ملازمتیں ختم کی تھیں جو میٹا کی ورک فوس یا ملازمین کا 13 فیصد تھی۔
اس سے قبل کمپنی نے ہزاروں ملازمین کو ہائر کیا تھا اور سنہ 2020 کے مقابلے میں ورکرز کی تعداد دو گنا ہو گئی تھی۔
بڑھتی ہوئی شرح سود کی وجہ سے معاشی بدحالی کے خدشات کے باعث حالیہ مہینوں میں امریکہ کے کارپوریٹ سیکٹر نے بڑے پیمانے پر ملازمتوں میں کٹوتیوں کا ایک سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ٹریکنگ سائٹ ’لے آف‘ کے مطابق ٹیک کمپنیوں نے 2022 کے آغاز سے لے کر اب تک دو لاکھ 90 ہزار سے زیادہ کارکنوں کو ملازمتوں سے فارغ کیا۔
میٹا کے ملازمین کی اتنی بڑی تعداد میں ملازمتوں سے فراغت کو ٹیکنالوجی کے سیکٹر میں اہم سمجھا جا رہا ہے۔
مہنگائی یا افراط زر کی پریشانی کے ساتھ کمپنی کو اس کے سب سے اہم ڈیجیٹیل اشتہارات کے کاروبار میں کمی کے خدشات لاحق ہیں جبکہ میٹا کے مالک مارک ذکربرگ کے مستقبل کے منصوبے ’میٹاورس‘ پر بھی ایک بڑی لاگت خرچ کی جا رہی ہے۔
منگل کو عملے کے نام ایک پیغام میں زکربرگ نے کہا کہ زیادہ تر نئی کٹوتیوں کا اعلان اگلے دو مہینوں میں کیا جائے گا۔ تاہم کچھ ملازمتیں کے خاتمے کا عمل سال کے اواخر تک جاری رہے گا۔

کمپنی کو اس کے سب سے اہم ڈیجیٹیل اشتہارات کے کاروبار میں کمی کے خدشات لاحق ہیں۔ فائل فوٹو: پکسابے

ذکربرگ نے لکھا کہ ’ہماری کمپنی کی زیادہ تر تاریخ میں ہم نے سال بہ سال آمدنی میں تیزی سے اضافہ دیکھا اور بہت سی نئی مصنوعات میں سرمایہ کاری کرنے کے وسائل تھے۔ لیکن گزشتہ برس نے ہمیں اس حوالے سے جھنجھوڑا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس حقیقت کا اداراک کرنا چاہیے کہ اور خود کو اس کے لیے تیار کرنا چاہیے کہ نئے معاشی حقائق اگلے کئی برسوں تک ایسے ہی ہوں گے۔‘

شیئر: