Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن سعودی ایران معاہدے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے امن کا راستہ اپنائے: اقوام متحدہ

10 مارچ کو بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ ہوا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے یمن نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے یمن پر زور دیا ہے کہ وہ اس کا فائدہ اٹھائے اور امن کی طرف جائے۔
عرب نیوز کے مطابق سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں ہینس گرنڈبرگ نے ثالثی کے لیے مملکت اور عمان کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ یمن کی جماعتوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے جو ان کو ’خطے میں ہونے والے اس سفارتی قدم‘ کی صورت میں ان کو ملا ہے۔ وہ پرامن مستقبل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں۔
سعودی عرب اور ایران نے پچھلے ہفتے بیجنگ میں سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا جو 2016 کے بعد سے معطل تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے خلیجی خطے کے استحکام کے لیے ایران اور مملکت کے درمیان خوشگوار تعلقات کو بہت اہم قرار دیا۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے جنگ شانگ نے اس اجلاس میں کہا کہ ’معاہدہ آج غیریقینی کی صورت حال سے دوچار دنیا کے لیے ایک خوشی کی خبر ہے اس سے خطے کے امن، استحکام، یکجہتی اور باہمی تعاون کے منظرنامے میں مثبت اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے یمن میں صورت حال کو بہتری کی طرف لانے میں مدد ملے گی۔
چینی ایلچی کا کہنا تھا کہ ’بیجنگ مذاکرات سفارت کاری کی کامیاب کہانی ہے اور ہمارا ملک یمن کے تنازع کے حل کے ساتھ ساتھ مشرق وسطٰی میں امن اور استحکام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔‘
امریکی سفیر لیفری ڈی لارینٹس نے بھی امید ظاہر کی کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ یمن کے تنازع کے مستقل حل میں مددگار ثابت ہو گا۔
’خطے میں قیام امن کے لیے ہونے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
یمن میں اپریل 2022 میں حکومت اور حوثی ملیشیا کے درمیان جنگ بندی کے بعد سے لڑائی میں کمی دیکھی گئی تھی تاہم اکتوبر 2022 میں معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
گرنڈ برگ کا کہنا تھا کہ وہاں امن کی صورت حال اب بھی بہتر نہیں ہے، فریقین عدم استحکام سے بچنے کی کوشش کریں اور بیان بازی سے گریز کرتے ہوئے صبروتحمل کا مظاہرہ کریں۔
اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل فار ہومنٹیرین افیئرز جائس مسویا نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ یمن میں لوگوں کی بڑی تعداد کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا یمن میں ہنگامی صورت حال ہے اور ایک کروڑ 70 لاکھ یمنیوں کی زندگی کا دارومدار غیرملکی امداد پر ہے۔
متحدہ عرب امارات کے نائب مستقبل نمائندے محمد ابوشہاب نے بھی حوثیوں پر زور دیا کہ وہ تنازع کے خاتمے کے لیے تجاویز پر توجہ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ (حوثی) صرف اپنے مفادات کے لیے آگے بڑھیں گے تو ہم انہیں عوام کے دکھوں کا ذمہ دار قرار دیں گے۔‘
امارات کے نمانندہ نے یمن میں صورت حال کی بہتری کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کو بھی سراہا یمن کی صدارت کونسل کے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔

شیئر: