Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف سے ممکنہ معاہدہ، رواں ہفتے ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ

ملکی کرنسی کے لیے رواں ہفتہ بہتر ثابت ہوا ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے قسط نہ ملنے اور درآمدی بل میں اضافے کے باوجود روپے کی قدر میں ایک روپے سے بھی کم کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی روپے کی قدر مستحکم رہنے کی اہم وجہ آئی ایم ایف سے جلد معاہدے کی خبریں ہیں۔‘
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق کارباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 281 روپے 71 پیسے رہی۔
ہفتے کے پہلے روز پیر کو مارکیٹ 280 روپے 77 پیسے پر بند ہوئی تھی۔ اس طرح رواں ہفتے ایک امریکی ڈالر کی قیمت میں 94 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی روپے کے لیے رواں ہفتہ کسی حد تک بہتر گزرا ہے۔‘
’رواں ہفتے روپے کی قدر میں خاطر خواہ گراوٹ نہیں دیکھی گئی اور اس کی بینادی وجہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں مثبت پیش رفت کی خبریں ہیں۔‘
ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی روپے کو مستحکم بنانے کے لیے ضروری ہے کہ بیرونی قرضوں سے زیادہ اپنی آمدنی کو بڑھانے کی کوشش کی جائے۔‘
’بیرونی قرضے وقتی طور پر تو ملکی معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں لیکن یہ مستقل حل نہیں، ملک میں سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جس سے ملک میں مزید سرمایہ کاری آئے۔‘
معاشی امور کے ماہر طارق سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ ’ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان ہے۔ عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔‘
 ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کو اپنے اخراجات میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ آمدنی میں اضافے کے لیے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے ملک کی صنعتوں کا پہیہ چل سکے۔‘
طارق سمیع اللہ  کہتے ہیں کہ ’حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط تو تسلیم کرلی ہیں لیکن اب تک معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔‘
’وزیر خزانہ سمیت دیگر ذمہ داران اس بات کی یقین دہانی کروارہے ہیں کہ جلد ہی معاہدہ ہوجائے گا اور پیسے آجائیں گے، تاہم یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ ہر گزرتا روز پاکستانی معیشت کے لیے مشکلات بڑھا رہا ہے۔‘

شیئر: