Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی فوجداری عدالت سے روسی صدر کے وارنٹ، یہ ’جائز‘ اقدام ہے: امریکہ

بین الاقوامی عدالت کے اقدام کو ماسکو نے فوری طور پر مسترد کر دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف یوکرین کے بچوں کو ملک بدر کرنے کے جنگی جرم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کو ’جائز‘ قرار دیا ہے۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام ’بہت مضبوط نکتہ بناتا ہے‘ تاہم یہ بھی کہا کہ امریکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کا رکن نہیں ہے۔
قبل ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جمعے کو کہا تھا کہ اس نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے جنگی جرائم پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، ان پر یوکرین سے بچوں کے اغوا کی ذاتی ذمہ داری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اگرچہ عالمی رہنماؤں پر پہلے بھی جنگی جرائم کی فرد جرم عائد کی جاتی رہی ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے جب عالمی عدالت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی ایک کے رہنما کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ پوتن مبینہ طور پر (بچوں) کی غیرقانونی ملک بدری اور (بچوں) کی یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے روسی فیڈریشن کو غیر قانونی منتقلی کے جنگی جرم کے لیے مبینہ طور پر ذمہ دار ہیں۔
عدالت نے روسی فیڈریشن کے صدر کے دفتر میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا الیکسیوینا لووا بیلووا کی گرفتاری کا وارنٹ بھی جاری کیا۔
بین الاقوامی عدالت کے اس اقدام کو ماسکو نے فوری طور پر مسترد کر دیا جبکہ یوکرین نے اسے ایک اہم پیش رفت کے طور پر خوش آمدید کہا ہے تاہم عملی طور پر اس کے اثرات محدود ہو سکتے ہیں کیونکہ آئی سی سی میں اس مقدمے کے ٹرائل کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
لیکن اخلاقی طور پر یہ وارنٹ پوتن کو پوری زندگی کے لیے داغدار کریں گے اور مستقبل قریب میں وہ کسی ایسے ملک میں بین الاقوامی سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر پائیں گے جو اُن کو گرفتار کرنے کا پابند ہو۔

روس نے گزشتہ برس یوکرین پر حملہ کیا جہاں تاحال جنگ جاری ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

روٹگرز یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون اور مسلح تصادم کے ماہر عادل احمد حق کے مطابق ’لہذا پوتن چین، شام، ایران اور اپنے چند دیگر اتحادیوں کے پاس جا سکتے ہیں لیکن وہ باقی دنیا کا سفر نہیں کریں گے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’پوتن آئی سی سی کے ایسے رکن ممالک کا سفر نہیں کریں گے جن کے بارے میں اُن کا خیال ہوگا کہ وہ حقیقت میں گرفتار کر لیں گے۔‘

شیئر: