Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تکلیف میں نہیں دیکھ سکی‘، سعودی طالبہ نے اپنے والد کو گردہ عطیہ کر دیا

شوق الحسینی کا کہنا تھا کہ ان کے والد 6 برس سے گردوں کے امراض میں مبتلا تھے۔ (فوٹو: سبق)
 سعودی لڑکی نے گردوں کے عارضے میں مبتلا اپنے والد کو گردہ عطیہ کر دیا۔ 
سبق نیوز کے مطابق النماص کمشنری میں مقیم بیشہ یونیورسٹی کی طالبہ 23 سالہ شوق عبداللہ الحسینی کا کہنا تھا کہ ’والد گزشتہ 6 برس سے گردوں کے امراض میں مبتلا تھے۔ وہ ہفتے میں 3 دن ڈائیلاسز کرتے تھے جس میں انہیں تکلیف اٹھانی پڑتی تھی۔‘
شوق الحسینی نے کہا کہ و’الد کو تکلیف میں دیکھنا میری برداشت سے باہر تھا۔ انہیں اس حالت میں دیکھ کر دکھی ہوتی تھی اورسوچا کرتی تھی کہ انہیں اس تکلیف سے کس طرح بچاسکتی ہوں۔‘
سعودی طالبہ کے والد 50 سالہ عبداللہ محمد سعید الحسینی نے بتایا کہ ’بیٹی نے ہمیں اپنے فیصلے سے مطلع کیے بغیر اپنا طبی معائنہ کرایا تاکہ اپنا گردہ عطیہ کرسکے۔‘ 
’گزشتہ برس بڑے بیٹے اورمیرے دو بھائیوں نے گردہ دینے کے لیے اپنا طبی معائنہ کرایا تھا مگران کا گردہ میرے ساتھ میچ نہ ہوا جس کی وجہ سے گردے کی پیوند کاری نہ ہوسکی۔‘
’میری بیٹی نے اپنا طبی معائنہ کرایا اور خاموشی سے اپنے منصوبے پر عمل کرتی رہی جس میں وزن کم کرنا شامل تھا تاکہ مقررہ معیار تک پہنچ سکے، اسے دوبرس کا عرصہ لگا۔ اپنے فیصلے سے اس وقت مطلع کیا جب وہ گردہ عطیہ کرنے کے لیے مکمل طور پرفٹ ہوگئی۔ ہسپتال میں طبی معائنہ اور جانچ کے بعد اس کا گردہ میچ کرگیا۔‘
شوق الحسینی کا کہنا تھا کہ ’بیٹی ڈائیلاسز کے وقت میری تکلیف دیکھ کر بہت دکھی ہوتی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ بہت تھوڑا ہے جو میں نے اپنے والد کے لیے کیا ہے۔‘

شیئر: