Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، ’حکومتی پالیسی کارآمد نہیں‘

رواں ہفتے کے اختتام پر امریکی ڈالر 283 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدے میں تاخیر اور آمدنی میں مسلسل کمی کی وجہ سے ملک میں رواں ہفتے ایک بار پھر روپے پر دباؤ دیکھا گیا۔
 سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پیر کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ایک امریکی ڈالر کی قیمت281 روپے تھی جبکہ آج جمعے کے روز امریکی ڈالر 283 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت تو ہوتی نظر آرہی ہے لیکن اب تک سٹاف ایگریمنٹ نہ ہونا خطرے کی نوید سنا رہا ہے، قسط کے پیسے جلد جاری نہ ہوئے تو آنے والے دنوں میں ملک کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔ 
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے لیے ہر گزرا روز ایک نیا امتحان بنتا جا رہا ہے۔
’پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے جہاں پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں مہنگائی میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اور اب صورتحال یہاں تک آگئی ہے کہ متوسط طبقے کے افراد کے لیے  بھی گزارا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈالر کی کمی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے جو پالیسی اپنائی گئی ہے وہ بھی کارآمد ثابت نہیں ہو رہی۔
’امپورٹ بل کم کرنے کے لیے درآمدات کو محدود کیا گیا تو ملک میں خام مال کی کمی ہوگئی اور خام مال سے تیار ہونے والی کئی صنعتیں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔ ایک جانب ملک سے ڈالر کی سمگلنگ کا معاملہ ہے اور دوسری جانب اخراجات میں کمی کے بجائے مسلسل اضافے کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر روز بہ روز کم ہو رہے ہیں اور اس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘

بڑھتی ہوئی مہنگائی کی ایک وجہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم کے مطابق معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، برآمدات میں اضافے کے بغیر معیشت کی بہتری ممکن نہیں ہے۔  
’ملک میں مہنگائی ہفتے کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔ ایک تنخواہ دار شخص کے لیے مہینے کا خرچہ چلانا آسان نہیں رہا ہے۔ حکومت نے اگر معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے سخت اقدامات نہ اٹھائے تو آنے والے دن مزید مشکل ہوں گے اور عام آدمی کی زندگی مزید متاثر ہوگی۔‘ 
عبدالعظیم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جس سے بیرون ممالک میں مقیم افراد کا اعتماد بحال ہو اور ترسیلات زر زیادہ سے زیادہ ملک میں آئیں۔
’ایسے حالات پیدا کرنے ہوں گے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور ملک میں برائے راست سرمایہ کاری آئے۔‘
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز پر انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 281 روپے 71 پیسے تھی جبکہ کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو کاروبار کے پہلے حصے میں ایک امریکی ڈالر 283 روپے 52 پیسے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

شیئر: