Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو فراموش کر دیا، وزیراعظم کا صدر کو جواب

صدر عارف علوی نے جمعے کو وزیراعظم کو خط لکھا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے صدر مملکت عارف کے علوی کے خط  کے جواب میں لکھا ہے کہ ’کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے۔ آپ کا خط یک طرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں۔‘
اتوار کو منظرعام پر آںے والے وزیراعظم کے جوابی خط میں صدر کو کہا گیا کہ ’آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل یہی کر رہے ہیں۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’تین اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کر کے سابق وزیراعظم کی غیرآئینی ہدایت پر عمل کیا۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے سات اپریل کو غیرآئینی قرار دیا۔‘
’آرٹیکل 91 کی شق 5 کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے۔ کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آ رہے ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی، لیکن اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، اُس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں۔‘

’آپ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کر دیا‘

انہوں نے صدر کے نام خط میں لکھا کہ ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا آپ کا حوالہ ایک جماعت کے سیاستدانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے۔ آئین کے آرٹیکل 10 اے اور 4 کے تحت آئین اور قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیا گیا ہے۔‘
’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاستی عمل داری کے لیے قانون اور امن عامہ کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر سختی سے عمل کیا ہے۔ تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا ہے۔‘

الیکشن کمیشن نے پنجاب کے صوبائی اسمبلی کے انتخاب آٹھ اکتوبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)

وزیراعظم نے لکھا کہ ’جماعتی وابستگی کے سبب‘ آپ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کر دیا۔ آپ نے نجی و سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، افراتفری پیدا کرنے کی کوششوں کو نظر انداز کر دیا۔‘
’پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کر دیا۔ پی ٹی آئی کی وجہ سے آئین، انسانی حقوق اور جمہوریت کے مستقبل سے متعلق پاکستان کی عالمی ساکھ خراب ہوئی۔‘
’آپ نے بطور صدر ایک بار بھی عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی۔‘
انہوں نے لکھا کہ ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود و قیود میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو آپ نے کبھی اِس بارے میں آواز بلند نہیں کی۔ آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ2022 کی طرف دلاتا ہوں، پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی۔
’اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر چکی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت اختلاف رائے کو کچل رہی ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا صدر عارف علوی کے نام خط میں کہنا تھا کہ ’آپ کے خط کا جواب اسی لیے دے رہا ہوں تاکہ آپ کے یک طرفہ رویے کو ریکارڈ پر منکشف کر دوں۔‘

صوبائی اسمبلیاں ’بلیک میل‘ کرنے کے لیے تحلیل کی گئیں

صدر کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ دے دی۔ آپ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے مسترد کر دیا۔
’آپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پر مبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی۔ یہ سب آپ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انا اور تکبر کی تسکین کے لیے کیا۔‘
انہوں نے لکھا کہ صوبائی اسمبلیاں کسی آئینی و قانونی مقصد کے لیے نہیں، صرف وفاقی حکومت کو ’بلیک میل‘ کرنے کے لیے تحلیل کی گئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ دو صوبائی اسمبلیوں کے پہلے الیکشن کرانے سے ملک نئے آئینی بحران میں مبتلا ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ نے آرٹیکل 218 شق تین کے تحت شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے تقاضے کو بھی فراموش کر دیا۔ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو آپ نے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جو نہایت افسوسناک ہے۔ آپ کا یہ طرز عمل صدر کے آئینی کردار کے مطابق نہیں۔‘
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی نئی تاریخ کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے۔ تمام وفاقی اور صوبائی اداروں نے متعلقہ اطلاعات الیکشن کمشن کو مہیا کی ہیں۔

عارف علوی نے اپنے خط میں کیا لکھا تھا؟

واضح رہے کہ 24 مارچ کو صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط میں لکھا تھا کہ ’وزیراعظم متعلقہ حکام کو بروقت انتخابات کرانے میں الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔‘
خط میں صدر نے کہا تھا کہ ’توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے وزیراعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں  عام انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔‘

صدر عارف علوی نے جمعے کو وزیراعظم کو خط لکھا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)

’آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں۔‘
خط میں اندیشے کا اظہار کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا  تھا کہ ’لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا۔‘
’آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹیو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کی ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں۔ میری رائے میں ایگزیکٹیو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔‘
’الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہ کر کے سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی۔‘

شیئر: