Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایس ٹی سی نے مسجدالحرام میں فائیو جی نیٹ ورک 130 فیصد بڑھا دیا

گذشتہ سال عمرہ زائرین کی تعداد 70 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کا معروف ٹیلی کام پرووائیڈڑ ایس ٹی سی گروپ عمرہ سیزن کے دوران بہتر کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے مسجد الحرام میں اپنے فائیو جی نیٹ ورک کے دائرہ کار کو گزشتہ سال کے مقابلے میں 130 فیصد بڑھا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کمپنی نے گزشتہ سال کے مقابلے مکہ میں 13 فیصد اور مدینہ میں 18 فیصد نیٹ ورک کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کیا جبکہ متعلقہ مقامات پر فائیو جی کوریج کو 25 فیصد اور 13 فیصد تک بڑھایا ہے۔
گروپ نے نیٹ ورک کے استحکام، تکنیکی مدد، اور دیکھ بھال کی ٹیمیں چوبیس گھنٹے تیار رکھنے کے علاوہ کسی بھی بحران کا تیز رفتار ردعمل حاصل کرنے کے لیے حکام کے ساتھ ایک ہنگامی منصوبہ تیار کیا ہے۔
واضح رہے کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر رمضان کے مہینے میں لاکھوں زائرین کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
گروپ کا مقصد مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں آنے والے عمرہ زائرین کے لیے تمام سائٹس کو اس طرح تیار کرنا ہے جو ایک ممتاز ڈیجیٹل تجربے کی ضمانت دے اور انہیں فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار کو بلند کرے۔
ان تیاریوں کا مقصد عمرہ زائرین کے لیے ایک منفرد تجربہ فراہم کرنے کے لیے گروپ کی خدمات اور ڈیجیٹل حل کی تیاری کو یقینی بنانا ہے۔
سعودی وزارت حج کے مطابق مملکت حج اور رمضان سیزن کے دوران لاکھوں عمرہ زائرین کا استقبال کرتی ہے۔ گذشتہ سال عمرہ زائرین کی تعداد 70 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔
سعودی وزارت حج نے 2022 میں پہلی بار ان لوگوں کو جن کے پاس مملکت کا سیاحتی ویزا تھا کو اپنے قیام کے دوران عمرہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
سعودی عرب میں عمرے کی ادائیگی کرنے والوں میں پچھلے سال کے مقابلے نصف ملین کا اضافہ ہوا تھا اور مملکت کو اس سال نو ملین عمرہ زائرین تک پہنچنے کی بھی توقع ہے۔
ایس ٹی سی نے مارچ کے آغاز میں  فائیو جی سروسز کی فراہمی کے لیے تعیناتی کے اختیارات اور مستقبل کے نیٹ ورک آرکیٹیکچرز کو تلاش کرنے کے لیے ارکسن کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے کا مقصد کلاؤڈ نیٹیو ٹیکنالوجیز اور اوپن نیٹ ورک ڈیزائنز کی طرف ترقی کے ساتھ ساتھ اس کے فائیو جی انفراسٹرکچر میں کمپنی کی لچک کو بڑھانے کے لیے ایس ٹی سی کے ہدف کی حمایت کرنا ہے۔

شیئر: