افغانستان میں بچیوں کو مفت تعلیم دینے والے سماجی کارکن کو طالبان نے حراست میں لے لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے ٹویٹ میں تصدیق کی کہ ’پین پاتھ‘ کے سربراہ اور بچیوں کی تعلیم کے حمایتی مطیع اللہ ویسا کو پیر کے روز کابل سے گرفتار کیا گیا ہے۔
افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں حکومت نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
مزید پڑھیں
-
مزار شریف میں ایک اور دھماکہ، صحافیوں سمیت پانچ زخمیNode ID: 749621
-
افغانستان میں سکول کی تعلیم سے محروم لڑکیاں مدرسہ جانے پر مجبورNode ID: 750771
سماجی کارکن مطیع اللہ ویسا کے بھائی سمیع اللہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کی شام مسجد کے باہر سے انہیں اٹھایا گیا تھا۔
سمیع اللہ نے بتایا ’مطیع اللہ نماز ختم کر کے مسجد سے باہر نکلے تھے کہ دو گاڑیوں میں سوار افراد نے انہیں روکا۔‘
’مطیع اللہ نے جب شناخت ظاہر کرنے کا کہا تو انہیں مارا پیٹا اور زبردستی ساتھ لے گئے۔‘
مطیع اللہ ویسا کی تنظیم ’پین پاتھ‘ دیہی علاقوں میں کتابیں تقسیم کرتی ہے اور گاؤں کے بزرگوں سے بات چیت کر کے انہیں بچیوں کی تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرتی ہے۔
طالبان کی جانب سے بچیوں کے سیکنڈری سکول بند ہونے کے بعد مطیع اللہ ویسا دور دراز علاقوں میں جا کر تعلیم کی بحالی کی مہم چلاتے رہے ہیں۔
Men, women, elderly, young, everyone from every corner of the country are asking for the Islamic rights to education for their daughters. Penpath female volunteers calls for girls education and their rights to education #PenPathGirlsEduCampaign #PenPathGirlsEduCampaign pic.twitter.com/gekG7fsGKj
— Matiullah Wesa مطيع الله ويسا (@matiullahwesa) March 26, 2023