Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پچاس سال بعد چاند کا سفر، پہلی مرتبہ خاتون اور سیاہ فام خلاباز مشن میں شامل

ناسا نے ہیوسٹن کے جانسن سپیس سینٹر میں خلابازوں کو متعارف کرایا (فوٹو: اے ایف پی)
ناسا 50 سال سے زائد عرصے میں چاند پر اپنے پہلے انسانی مشن کے لیے جو عملہ بھیج رہا ہے اُس میں پہلی بار ایک خاتون اور سیاہ فام خلاباز بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ناسا کی خلاباز کرسٹینا کُک جنہوں نے بطور خاتون طویل ترین خلائی پرواز کا ریکارڈ اپنے نام کیا، آئندہ سال آرٹیمس ٹو مشن کا حصہ ہوں گی۔
امریکی بحریہ کے ٹیسٹ پائلٹ وکٹر گلوور نومبر 2024 میں چاند کے گرد چکر لگانے والے اورین خلائی جہاز کے پائلٹ ہوں گے اور وہ چاند کے مشن میں حصہ لینے والے پہلے سیاہ فام خلاباز بن جائیں گے۔
امریکی بحریہ کے پائلٹ 47 سالہ خلاباز ریڈ وائزمین جو ایک عرصے تک ناسا میں خلابازوں کے دفتر کے سربراہ رہے اور سابق فائٹر پائلٹ 47 سالہ جیریمی ہینسن جو اب کینیڈا کی خلائی ایجنسی کے ساتھ منسلک ہیں، اس عملے میں شامل ہیں۔
تین امریکی شہری اور ایک کینیڈین 1972 میں تاریخی اپولو مشن کے بعد خلا میں گہرائی تک جانے والے پہلے خلاباز بن جائیں گے۔
آرٹیمس ٹو کی پرواز نصف صدی میں پہلی بار چاند پر انسانوں کی واپسی اور مریخ پر ایک حتمی مشن کا پیش خیمہ ہے۔
تینوں امریکی خلابازوں نے اپنا تمام وقت بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر گزارا ہے جبکہ جیریمی ہینسن اپنی پہلی خلائی پرواز کریں گے۔

پچاس سال بعد ناسا چاند پر انسانی مشن آرٹیمس ٹو بھیج رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

نیلے فلائٹ سوٹ میں ملبوس چاروں خلابازوں کو ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے ہیوسٹن کے جانسن سپیس سینٹر میں ایک تقریب میں متعارف کرایا۔
اب ان خلابازوں کی سخت تربیت کا مرحلہ شروع ہوگا جس میں انھیں اس مشن کے لیے تیار کیا جائے گا۔
بل نیلسن نے کہا کہ ’دنیا کا سب سے بڑا، طاقتور ترین راکٹ انہیں آسمانوں کی طرف اور اوپر کی طرف لے جا رہا ہے۔‘
44 سالہ خاتون خلاباز کرسٹینا کُک ایک الیکٹریکل انجینئر ہیں جنہوں نے مسلسل 11 مہینے خلا میں گزارے۔
کُک کا کہنا ہے کہ ’کیا میں پُرجوش ہوں، بالکل ہوں۔‘
46 سالہ سیاہ فام خلاباز وکٹر گلوور کا کہنا ہے کہ ’آرٹیمیس ٹو چاند پر بھیجے جانے والے مشن سے بڑھ کر ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’یہ اگلا قدم ہے جو انسانیت کو مریخ تک لے جائے گا۔‘

شیئر: