Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیٹوز ہٹانے کے لیے کون سا طریقہ کار زیادہ بہتر اور محفوظ ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیٹوز ہٹانے کا عمل بنوانے سے زیادہ مشکل ہے (فوٹو: روئٹرز)
کسی چیز کی خواہش رکھنا اور حصول کے بعد اس سے اُکتا جانا چونکہ انسانی نفسیات کا حصہ ہے اس لیے اکثر لوگوں کو ٹیٹوز بنوانے کے کچھ عرصہ بعد احساس ہوتا ہے کہ اب ان کو ہٹا دینا چاہیے، تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا ان کا بنوا لینا۔
عربی میگزین الرجل میں ٹیٹوز سے جان چھڑانے کے کچھ طریقے بتائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چونکہ ٹیٹوز جِلد کی اوپری تہہ کے نیچے ہوتے ہیں اس لیے ان کو ہٹانے پر بنوانے سے زیادہ خرچہ ہو سکتا ہے اور تکلیف بھی۔ 
ٹیٹوز کو ہٹانے کے لیے سرجری، لیزر کے ذریعے اور جلد کو چھیلنے کے عمل کے طریقہ کار عام طور پر استعمال ہوتے ہیں چونکہ یہ تکلیف دہ طریقے ہیں اس لیے ماہرین ٹیٹوز بنوانے کے بعد عام طور پر ٹیٹوز کو ہٹانے کا مشورہ نہیں دیتے جب تک کہ یہ بہت زیادہ ضروری نہ ہو جائے جبکہ نہ بنوانے پر بھی زور دیتے ہیں کیونکہ اس سے جلد کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
لیزر کے ذریعے ہٹانا
زیادہ تر لوگ ٹیٹوز کو ہٹانے کے لیے لیزر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ سرجری کے مقابلے میں کم تکلیف دہ ہے جبکہ اس میں جِلد کو چھیلا بھی نہیں جاتا، اس لیے اگر ہٹانا ضروری ہو گیا ہے تو لیزر کے ذریعے یہ کام کیا جا سکتا ہے۔
کریموں سے گریز کریں
ماہرین یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ ٹیٹوز کو اپنے طور پر بازار سے ملنے والی کریموں کے ذریعے ہٹانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس کے غیرمتوقع نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ماہر ڈرمیٹولوجسٹ سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ جائزہ لے کر آپ کو تمام دستیاب آپشنز بتا سکے اور آپ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکیں۔

’اپنے طور پر کریموں یا کسی اور طریقے سے ٹیٹوز ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے‘ (فائل فوٹو: الرجل)

ٹیٹو ہٹانے کے عمل کی مدت
جہاں تک ٹیٹو ہٹانے کے عمل میں لگنے والے وقت کا تعلق ہے تو اس کا دارومدار سیشنز کی تعداد منتخب کیے گئے طریقہ پر ہے۔ لیرز کے ذریعے ہٹائے جانے کے بعد بھی بار بار سیشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور یہی وہ نکتہ ہے جس کی وجہ سے یہ انتخاب بہت سے لوگوں کے لیے پسندیدہ نہیں ہے۔
کیسے ہٹایا جائے؟
ڈاکٹرز اس وقت ٹیٹوز ہٹانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں جو ماضی کے طریقہ ہائے کار کے مقابلے میں نسبتاً کم تکلیف دہ ہے اور لیزر کے ذریعے ٹیٹوز ہٹانے کا طریقہ کار مکمل طور پر بے درد اور آسان ہے۔
اس سے قبل ڈاکٹر ٹیٹو کی گہرائی، اس میں استعمال ہونے والے عناصر، کندہ شدہ پیٹرن، سائز، گہرائی، رنگ وغیرہ کا جائزہ لیتا ہے اور اس کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس کو ہٹانے کے لیے کون سا طریقہ بہتر رہے گا۔
طریقہ کار طے ہونے کے بعد ڈاکٹر جلد یا ٹیٹو کے حصے کو اچھی طرح صاف کرتا ہے اس کے بعد جلد سُن کرنے والی کریم لگائی جاتی ہے۔ ہٹانے کے عمل کے ساتھ ہلکا سا درد محسوس ہوتا ہے اس کے بعد لیزر ڈیوائس کو ایڈجسٹ کر کے عمل کو آگے بڑھایا جاتا ہے اور سیاہی کو گرم کر کے ہٹانے کا عمل آگے بڑھایا جاتا ہے۔
جسم اور چہرے پر بنے ٹیٹو کو لیزر کے ذریعے مکمل طور پر ہٹایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے مختلف طریقہ کار ہیں۔

اکثر لوگ جسم پر ٹیٹوز بنوان کے بعد ان کو ہٹنا چاہتے ہیں (فوٹو: انسپلیش)

خود سے ہٹانے کی کوشش نہ کریں
ماہرین یہ انتباہ بھی کرتے ہیں کہ اپنے طور پر ٹیٹوز کو ہٹانے کی کوشش قطعاً نہ کی جائے اس کے کئی نقصانات ہو سکتے ہیں۔ اگر اس کے لیے کوئی خود ہی کریموں کا انتخاب کرتا ہے یا گھریلو ٹوٹکے اپناتا ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے اور ان کی جلد کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ہٹانے کے نقصانات
ویسے تو ڈاکٹرز لیزر یا آپریشن کے ذریعے جلد کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم رکھتے کی کوشش کرتے ہیں تاہم اس کا احتمال اس صورتوں میں باقی رہتا ہے کہ اگر یہ عمل درست جگہ پر نہیں کیا جا رہا اور ماہر افراد کے ذریعے نہیں ہو رہا تو پھر کسی حد تک جلد پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ٹیٹوز ہٹانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے (فوٹو: انسپلیش)

ایک اور طریقہ
آپریشن اور لیزر کے علاوہ ٹیٹو ہٹانے کا ایک اور طریقہ بھی ہے جس میں اس کو چھیل دیا جاتا ہے اس کو ایکسفولیشن کہا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں ٹیٹو کے نشانات باقی رہ سکتے ہیں جبکہ اس کے بعد مکمل صحت یاب ہونے میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔
اس لیے عام طور پر لوگ سرجری کا راستہ اپناتے ہیں یا پھر لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیٹوز سے نجات پانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

شیئر: