Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بولان: سیلاب سے گرنے والے 138 سال پرانے ریلوے پل کی دوبارہ تعمیر مکمل

بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں گذشتہ برس سیلاب سے گرنے والے 138 سال پرانے ریلوے پل کی دوبارہ تعمیر کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور پل پر آزمائشی ٹرین کامیاب سے گزار لی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی پہلی ٹرین چلے گی جس کے بعد کوئٹہ کا ساڑھے سات ماہ بعد باقی تینوں صوبوں سے ٹرین کے ذریعے رابطہ باقاعدہ بحال ہو جائے گا۔
کوئٹہ سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ضلع کچھی میں وادی بولان کے پہاڑی علاقے ہیرک میں ایک ندی پر بنایا گیا پل 25 اگست 2022 کو طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلے میں ٹوٹ گیا تھا۔
اس پل کو برطانوی حکومت نے 1885 میں تعمیر کیا تھا۔ یہ افغانستان سے ملحقہ صوبہ بلوچستان کے اس تاریخی ریلوے نظام کا حصہ تھا جسے انگریز حکومت  نے روسی افواج کی پیش قدمی روکنے کے لئے عسکری مقاصد کی خاطر بنایا تھا۔
پل ٹوٹنے کے باعث کوئٹہ کا باقی تینوں صوبوں سے ٹرین کے ساتھ رابطہ معطل ہو گیا تھا۔ بین الصوبائی ریلوے سروسز کے ساتھ ساتھ ایران اور ترکی کے ساتھ تجارتی ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی تھی۔
 محکمہ ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کوئٹہ فرید احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ پل ٹوٹنے کے باعث کوئٹہ سے کراچی جانے والی بولان میل بند ہو گئی جبکہ کوئٹہ، لاہور اور پشاور کے درمیان چلنے والی جعفر ایکسپریس کو مچھ سے چلایا جارہا تھا۔ مسافروں کو بس کے ذریعے مچھ سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے مچھ پہنچایا جاتا تھا۔ اس سے ریلوے کی آمدن کم اور اخراجات بڑھ گئے تھے۔
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے پل کی جنگی بنیادوں پر تعمیر کا اعلان کیا تھا تاہم یہ مقررہ مدت کے بجائے کئی ماہ کی تاخیر سے مکمل ہوا۔ ریلوے حکام کے مطابق مذکورہ ندی میں سیلابی ریلوں اور طغیانی کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئے پل کو ڈیزائن کیا گیا ہے۔  اس منصوبے کی ذمہ داری نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی ) کو دی گئی تھی۔
ڈی ایس ریلوے کوئٹہ فرید احمد نے بتایا کہ منصوبے پر 65 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ پل پر آزمائشی ٹرین کامیابی سے گزار لی گئی ہے اور انجینیئرز نے اسے آمدروفت کے لیے موزوں قرار دے دیا ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے پل کی جنگی بنیادوں پر تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

ڈی ایس ریلوے نے مزید بتایا کہ 15 اپریل کو ساڑھے سات ماہ بعد پہلی مرتبہ کوئٹہ سے لاہور اور پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو اس پل سے گزارا جائے گا۔ جبکہ عید سپیشل ٹرین بھی 18 اپریل کوکوئٹہ سے راولپنڈی کے لیے روانہ ہوگی۔
فرید احمد کے مطابق پل ٹوٹنے کی وجہ سے ایران اور پاکستان کے درمیان چلنے والی مال بردار ٹرین کے ذریعے تجارتی سامان کی ترسیل بھی متاثر رہی۔
سامان کو زاہدان سے کوئٹہ لاکر پھر مال بردار ٹرکوں کے ذریعے پنجاب اور ملک کے باقی حصوں تک بھیجنا پڑتا تھا اب دوبارہ مال بردار ٹرین سروس بھی مکمل بحال ہوجائے گی جس سے ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہوگا اور تاجروں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

شیئر: