Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا جماعت اسلامی حکومت اور پی ٹی آئی کو ایک ساتھ بٹھا سکے گی؟

جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان قیصر شریف نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور عمران خان دونوں نے مثبت ردعمل دیا ہے۔ (فوٹو: سراج الحق ٹوئٹر)
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے مفصل ملاقاتوں کے بعد جماعت اسلامی کی قیادت نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاسی تپش میں کمی کے اثرات ظاہر ہوئے ہیں اور برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے، جس کے بعد الیکشن پر حتمی مذاکرات کے لیے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کی طرف پیش رفت ہو رہی ہے۔ 
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ترجمان قیصر شریف نے اتوار کو اردو نیوز کو بتایا کہ سیاسی فریقین سے بات چیت کا پہلا مرحلہ مثبت پیش رفت پر اختتام پذیر ہوا ہے اور پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دونوں کی طرف سے انتخابات کی تاریخ پر مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’خوش آئند پہلو یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان دونوں نے مثبت ردعمل دیا ہے۔ اب ہم دیگر جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت مکمل کر کے عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی طرف بڑھیں گے۔ اس سلسلے میں جو بھی پیشرفت ہوگی وہ مشاورت سے ہو گی۔‘
جماعت اسلامی کی جانب سے یہ دعویٰ جماعت کے امیر سراج الحق کی شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقاتوں کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
اس سلسلے میں قیصر شریف کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کی جانب سے ان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جو اس سطح پر ایک بڑی کامیابی ہے۔
’ہمیں وزیراعظم کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اگر جماعت اسلامی اس میں آگے بڑھتی ہے تو وہ اس کی تحسین کریں گے۔ اسی طرح عمران خان نے بھی مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی تھی اور اس کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا کہا تھا جو کہ آج بنا دی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ معاملات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔ (فوٹو: سراج الحق ٹوئٹر)

تاہم پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور مرکزی ترجمان فواد چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کو یہ بات آگے بڑھتی نظر نہیں آتی۔
’ہم تو ایک فریم ورک پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن حکومت نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے آنے کے فورا بعد علی زیدی کو گرفتار کر لیا۔ ادھر فضل الرحمان نے بھی کل کچھ باتیں کی ہیں۔ پی ڈی ایم کے نمائندہ اس وقت فضل الرحمان ہیں۔‘

’سب سے پہلے سیاسی درجہ حرارت نیچے لانا ہے‘

جماعت اسلامی کے ترجمان قیصر شریف کا کہنا تھا کہ اب اگلے مرحلے میں پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان اور دوسرے سٹیک ہولڈرز سے بات کی جائے گی اور عید کے بعد مشاورت کا عمل مکمل کر کے سٹیک ہولڈرز کے اعتماد سے آل پارٹیز کانفرنس کے لیے وقت کا تعین کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات اور کانفرنس انتخابات کے منصفانہ انعقاد کے یک نکاتی ایجنڈے پر ہوں گے۔ 
تاہم انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سیاسی درجہ حرارت نیچے لانا اور مذاکرات کا ماحول بنانا ضروری ہے۔ 
’حکومت کو انتخابات کی تاریخ کچھ پہلے دینی چاہیے اور اسی طرح تحریک انصاف کو جلد انتخابات کے مطالبے پر لچک دکھا کر بیچ کی کسی تاریخ پر رضامند ہو جانا چاہیے۔‘
قیصر شریف کا کہنا تھا کہ عید کے بعد دیگر تمام سیاسی جماعتوں سے بھی فرداً فرداً بات چیت کے بعد پھر اجتماعی بات چیت کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم تو ایک فریم ورک پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن حکومت نے سراج الحق کے آنے کے فوراً بعد علی زیدی کو گرفتار کر لیا۔ (فائل فوٹو: اے پی)

واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جماعت اسلامی کے رابطے کے بعد پرویز خٹک، میاں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری پر مشتمل ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
لیکن فواد چوہدری کا مذاکرات کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس وقت بات چیت کے لیے ماحول بنتا نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ ’جب آپ پی ٹی آئی (رہنماؤں اور کارکنوں) کی گرفتاریاں کرتے رہیں گے اور مولانا فضل الرحمان اس طرح کی باتیں کریں گے تو بات چیت کے لیے ماحول تو نہیں بنے گا۔‘
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے سنیچر کو ایک پریس کانفرنس کے ذریعے عمران خان سے مذاکرات کی مخالفت کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: