Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومتی اقدامات مذاکرات کے لیے مددگار نہیں پھر بھی وقت دینا چاہتے ہیں: پی ٹی آئی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کل وزیراعظم نے جو تقریر کی وہ مذاکرات کے ماحول کے لیے سازگار نہیں تھی۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ وہ حکومت کو مذاکرات کی کامیابی کے متعلق سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے وقت دینا چاہتی ہے اور اگر انہیں لگا کہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے تو وہ ان مذاکرات کا حصہ رہیں گے بصورت دیگر مخصوص وقت پر فیصلہ کریں گے۔
پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے جمعے کو بین الااقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اندر مذاکرات کے انعقاد پر اختلافات ہیں اور گذشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی جانب سے کی گئی تقاریر مذاکرات کا ماحول سازگار بنانے میں مدد گار نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی بات چیت کے اگلے مرحلے میں شریک ہو گی۔ 
شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ مذاکرات کو ایک مخصوص وقت کے اندر مکمل ہونا چاہیے۔

’14 مئی کا وقت ذہن میں ہونا چاہیے‘

پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت 14 مئی کا انتخاب چاہتی ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ عام انتخابات ایک ہی دن منعقد ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان سے کہا ہے کہ اس معاملے پر آئین کے اندر رہتے ہوئے کوئی تجویز لے کر آئیں، سو ہم دیکھیں گے کہ وہ کیا تجویز لے کر آتے ہیں۔  لیکن کل وزیراعظم نے جو تقریر کی وہ مذاکرات کے ماحول کے لیے سازگار نہیں تھی۔‘
’بلاول کی تقریر اشتعال انگیز تھی۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری کا عمل مذاکرات کے لیے مددگار نہیں تھا۔ لیکن ہم ان کے ساتھ آج مذاکرات میں بیٹھیں گے اور وہاں پر کارکنوں کی گرفتاری کا معاملہ اٹھائیں گے۔‘
فواد چوہدری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجٹ منظور کرنے کے بعد الیکشن کروانا چاہتی ہے کیونکہ وہ سیاسی بجٹ دے کر آنے والی حکومت کے لیے ’ڈیفالٹ‘ یقینی بنانا چاہتی ہے جو کہ ایک بیوقوفانہ خیال ہے۔
’ہم یہ چاہتے ہیں کہ بجت سے پہلے حکومت ختم کی جائے تاکہ نئی منتخب حکومت اقتدار میں آ کر آئی ایم ایف سے بات چیت کر سکے۔‘
قبل ازیں جمعے کی صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کی موجودگی میں عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں نے اپنی ٹیم سے کہا ہے کہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت بجٹ منظور کرنے کے بعد الیکشن کروانا چاہتی ہے۔ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

انہوں نے کہا کہ ’اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے، اگر ایک دن الیکشن کرانے ہیں تو کرائیں، اگر وہ دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر(میں الیکشن کرانے) کی بات کرتے ہیں تو کوئی ضرورت نہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے کہا کہ ’اگر 14 مئی کی تاریخ گزر گئی تو آئین ٹوٹ جائے گا۔ پارلیمنٹ نہیں آئین سپریم ہوتا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کی طرف سے سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کیے جانے کے بارے میں بیان کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ان کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جا رہا۔‘
اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف بھی اس سے پہلے اس طرح کا بیان دے چکے ہیں لیکن ’نچلی سطح پر ایسے بیانات پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔‘
شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ کے متعلق کہا کہ یہ آئینی طور پر اعتماد کا ووٹ نہیں بلکہ قرارداد تھی کیونکہ اعتماد کے ووٹ کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، اس کے تحت اراکین کو اسمبلی ہال کی لابیز میں جا کر اپنا ووٹ باقاعدہ درج کروانا ہوتا ہے اور ان کی حاضری رجسٹر کی جاتی ہے، جبکہ گزشتہ روز لوگوں نے ہال میں کھڑے ہو کر ووٹ دیا جس کو اعتماد کا ووٹ نہیں کہا جا سکتا۔

شیئر: