Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا چین سفارتی کشیدگی، ’بیجنگ کے ردعمل سے خوفزدہ نہیں ہیں‘

چین نے بدلے میں کینیڈا کے سفارتکار کا ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ چین سے خوفزدہ نہیں ہیں، اپنے شہریوں کو غیرملکی مداخلت سے محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین اور کینیڈا کے درمیان شروع ہونے والے سفارتی تنازع کے حوالے سے وزیراعظم ٹروڈو نے کہا کہ چین کی جانب سے ردعمل آ رہا ہے لیکن وہ اس سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔
پیر کو بیرونی مداخلت کے الزام میں کینیڈا نے چینی سفارتکار ژاؤ وی کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے جواب میں چین نے شنگھائی قونصل خانے میں تعینات کینیڈا کی سفارتکار جینیفر لین کو 13 مئی تک ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔
حالیہ تنازعے کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ کینیڈا کے لیے معاشی مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ سال کینیڈا کی چین کو برآمدات میں 16 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا تھا اور چین، امریکہ کے بعد کینیڈا کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
سال 2022 میں بیجنگ نے تجارتی کمپنیوں رچرڈسن انٹرنیشنل اور ویٹرا سے کینیڈا کی سب سے بڑی فصل کینولا کی درآمد پر تین سالہ پابندی اٹھا لی تھی جو 2018 میں عائد کی گئی تھی۔
کینیڈا کی گندم اور پوٹاش سب سے زیادہ چین کو ہی برآمد کی جاتی ہے۔
کینیڈا کے ایگری فوڈ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ٹائلر میکین کا کہنا ہے کہ ’چین کو ردعمل دیتے ہوئے ہمیشہ خطرہ رہے گا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں چین کی حکومت فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے زیادہ محتاط ہے اور شاید یہی پہلو خطرے کو کم کرنے کا سبب بنے۔‘
یوکرین جنگ کی وجہ سے ویسے ہی گندم اور تیل کی عالمی سپلائی متاثر ہوئی ہے جس کے بعد چین کے لیے کینیڈا سے گندم اور کینولا کی درآمد کو محدود کرنا مشکل ہو جائے گا۔
چین میں تعینات رہنے والے سابق کینیڈین سفیر گائے سینٹ جیکویس کے خیال میں چین نے بہت محتاط ردعمل دیا ہے، مزید سینیئر اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کا کہہ سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس موقع پر  چین کی طرف سے معاشی پابندیوں کی توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ  کورونا کے بعد سے بیجنگ نے غیرملکی کمپنیوں کو کام کرنے پر مائل کرنے کی غرض سے سخت قوانین میں بھی نرمی کی ہے۔

شیئر: